مصر نے کیا غذہ کی عوام کو مایوس

مصر سے جڑیں امیدیں

نیوز ٹوڈے: اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے بیس لاکھ شہریوں کو یہ الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ یا تو علاقہ چھوڑ جائیں یا پھر مرنے کیلیے تیار ہو جائیں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں کو دی گئی مہلت کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب اسرائیل نے غزہ پر فاسفورس بموں کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گرایا جا چکا ہے کئی عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے ملبے میں ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں دبی ہوئی ہیں محصور غزہ سے نکلنے کا واحد راستہ مصر اور غزہ کے درمیان رفاء بارڈر ہے جس کو مصر نے اسرائیلی حملوں کے بعد بند کر دیا تھا اب اسرائیلی حکومت نے مصر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو مصر کے صحراء سینا میں بطور پناہ گزین بساۓ-

لیکن مصر کے صدر نے فلسطینی حکومت اور اسرائیلی فوج کے اس مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر غزہ کے لوگوں نے اپنا علاقہ چھوڑ دیا تو پھر اسرائیلی حکومت اور فوج انہیں دوبارہ کبھی اس علاقے میں آنے نہیں دے گی مصری صدر نے ایک سرکاری خبر ایجنسی مینا کو بیان دیتے ہوۓ کہا ہے کہ مصر اس تنازع کو دوسروں کی قیمت پر طے کرنے کی اجازت نہیں دے گا انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کی صورتحال بہت خراب ہے اور مصر اس تشدد کے خاتمے کیلیے علاقائی اور عالمی شراکت داروں سے بات چیت کر رہا ہے غزہ کا علاقہ تین اطراف سے سمندر میں گھرا ہوا ہے غزہ کے لوگ اس وقت رفاء بارڈر سے امید لگاے بیٹھے ہیں کہ اگر خوراک کی ترسیل بھی ہو گی تو اسی راستے اور باہر نکلنے کا بھی یہی واحد راستہ ہے جو کہ اب ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے اسرائیل فلسطین کے 75 سالہ تنازع میں غزہ پر اسرائیل کی یہ شدید ترین حملے ہیں-

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+