کیا آنکھ پھڑکنے پر ہمیں پریشان ہونا چاہیے؟

آنکھ کا پھڑکنا

نیوزٹوڈے: کیا آنکھ پھڑکنے کی وجہ سے ہمیں پریشان ہونا چاہیے؟ کیو نکہ کہا جاتا ہے کہ یہ کسی بٌری چیز کے آنے کا حوالہ دیتی ہے یا اچھے کام کے ہونے کی نشانی ہے۔ مگر ان خیالات کے مدنظر طبی سائنس کا اس حوالے سے کیا کہنا ہے ، یعنی اگر کسی کی انکھ پھڑکے تو وہ کسی بیماری کی علامت تو نہیں؟ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ یہ کبھی کبھار ہوتا ہے ، اس لیے پریشانی کی ضرورت نہیں ہے۔ برطانیہ کے کیمبریج یونیورسٹی کے Addenbrooke  ہوسٹل کے ڈاکٹر Cornelius Rene

کے مطابق بہت ساری وجوہات کے باعث انسان کی پلکیں جھپکتی ہیں۔ اور اس علامت کو myokymia کہا جاتا ہے۔ حالیہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ 20 سے 30 فیصد لوگ جو اس بیماری سے متاثر ہیں ان کی فیملی میں اس کا پہلے سے وجود رہا ہے۔ لیکن، دیگر عوامل بھی اس بیماری میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ 2022 کی ایک تحقیق کے مطابق، شہری علاقوں کا ماحول یا زیادہ دباؤ والی نوکریاں بھی اس کے فروغ میں حصہ لیتی ہیں۔ ایک روزانہ انڈا کھانے کے صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟ اسی طرح زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن یا کمپیوٹر کے سامنے وقت گزارنے سے myokymia کا خطرہ بڑھتا ہے، جبکہ زیادہ کیفین یعنی چائے یا کافی کا استعمال بھی اس کی وجہ بن سکتا ہے۔

 ڈاکٹر Cornelius Rene کے مطابق، Myokymia کی کیفیت عموماً چند منٹ، گھنٹے یا دنوں میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے، اور اگر آپ اسے روکنا چاہیں تو کیفین کا استعمال کم کر دیں یا تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ اگر کچھ دنوں میں یہ مسئلہ حل نہ ہو تو یعنی دو ہفتوں سے زیادہ وقت تک آپ کی آنکھ پھڑکتی رہے اور اس کے ساتھ آنکھوں میں جلن جیسی کوئی غیر معمولی علامت محسوس ہو تو یہ کسی بڑی صحت کی پریشانی کا اشارہ ہو سکتا ہے جیسے پارکنسن یا multiple sclerosis کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں۔ دماغی عارضے کی وجہ سے بھی مسلز تناؤ میں آ سکتے ہیں جو آنکھوں کی پھڑکن کا سبب بنتے ہیں۔ اگر یہ مسئلہ روزمرہ کی سرگرمیوں کو مشکل بنا دے تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے-

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+