سندھ ہائی کورٹ کا نوجوانوں کے لیے اہم حکم جاری

ٹک ٹاک

نیوزٹوڈے:  سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی عقیل عباسی نے سوشل میڈیا پر نازیبا مواد کے خلاف درخواست کی سماعت کی جس دوران درخواست میں پیش ہونے والے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فیملی بلاگنگ کی آڑ میں فحاشی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کے پاس فیس بک، یوٹیوب یا کسی ویب سائٹ سے مواد ہٹانے کا اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لیے متعلقہ حکام کو خط لکھنا ضروری ہے۔ اپنی درخواست کے ایک حصے کے طور پر، پی ٹی آئی کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی، جس پر عدالت نے جواب دیا کہ فیس بک، ٹک ٹاک اور دیگر ایپس سے ناشائستہ مواد ہٹا دیا جائے، اور احکامات کی پرواہ کیے بغیر، تمام ویب سائٹس سے تمام قابل اعتراض مواد کو ہٹانا چاہیے۔ 

عدالت نے سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے جامع چارٹر تیار کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ حکم دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کس طرح متاثر کرے گا جن کا ذکر پٹیشن میں نہیں کیا گیا ہے جیسے کہ X، Instagram، یا Threads۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ ان پلیٹ فارمز تک صارف کی رسائی کو کیسے متاثر کرے گا۔

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+