’لوہے کے پھیپھڑوں والا انسان‘ جس نے اپنے مفلوج جسم کے ساتھ دہائیوں تک وکالت کی

لوہے کے پھیپھڑوں والا انسان

نیوزٹوڈے:   پال سنہ 1952 میں پولیو کے مرض کا شکار ہوےَ جب ان کی عمر صرف چھ برس تھی اور اس کی وجہ سے ان کا جسم گردن سے نیچے مفلوج ہو گیا۔ وہ خود سے سانس لینے کے قابل بھی نہیں رہے تھے۔ اس لیے ڈاکٹرز نے انھیں ایک دھاتی سیلنڈر میں رکھا جہاں انھوں نے اپنی باقی کی تمام عمر گزاری۔ اتنا بیمار ہونے کے باوجود بھی پال نے ہمت نھیں ہاری بلکہ اپنے حوصلے کو بلند رکھا اور اس حالت میں رہتے ہوےَ بھی قانون کی ڈگری حاصل کی اور ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پریکٹس بھی کی اور ساتھ ہی اپنی ایک کتاب بھی شائع کروائی۔

پولیو کے مرض کا شکار ہونے والے لیکن بعد میں ’لوہے کے پھیپھڑوں والا انسان‘ کے نام سے مشہور ہونے والے پال الیگزینڈر 78 برس کی عمر میں چل بسے ہیں۔ان کے بھائی فلپ الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ پال بہت ہی خوش طبع انسان تھے ان کا حوصلہ اتنا بلند تھا کہ وہ دھاتی سیلنڈر میں رہتے ہوےَ بھی خوش تھے چہرے پر ہمیشہ ایک بڑی سے مسکراہٹ ہوتی، جسے دیکھ کر لوگ فوری اطمینان محسوس کرتے تھے-فلپ کہتے ہیں ’ان کے آخری لمحات میں ان کے ساتھ ہونا قابلِ اعزا‏ز بات ہے۔‘

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+