قاسم سلمانی کی موت کے چار سال بعد امریکی جنرل نے ان کے قتل کی سازش بے نقاب کی

کمانڈر قاسم سلمانی

نیوز ٹوڈے :  قاسم سلیمانی ڈکٹیٹر بن چکا تھا اسلیے اسے راستے سے ہٹانا ضروری ہو گیا تھا (جنرل میکینزی) نے دیا بیا ن - 2020 کے شروع میں بغداد کے ہوائی اڈے پر ایران کی "پاسداران انقلاب کی قدس فوج کے کمانڈر قاسم سلمانی" کے قتل کے 4 سال بعد امریکی سینٹرل کمانڈ کے موجودہ کمانڈر جنرل فرینک میکینزی نے ان کے قتل کے راز سے پردہ اٹھا دیا - میکینزی نے اپنی کتاب " دی میلٹنگ پوائنٹ " میں لکھا کہ 2019 میں قیادت سنبھالنے کے بعد سے ان سے پوچھا گیا کہ ان کا جنرل سلمانی کو اڑانے کا کوئی منصوبہ ہے - اور اگر ایسا کو ئی منصوبہ ہے تو اس پر ایران کی طرف سے ممکنہ رد عمل کے بارے میں کیا حل ہے -

جنرل فرینک نے انکشاف کیا کہ کہ قاسم سلمانی پر امریکہ کی کڑی نظر تھی ـ جب بھی قاسم سلمانی عراق جاتے امریکہ کو اس سے پہلے خبر ہوتی کیونکہ قاسم سلمانی ہمیشہ بغداد کے اڈے پر اترتے تھے - انہوں نے بتایا کہ قاسم سلمانی کی دمشق سے بغداد کی طرف روانگی سے 36 گھنٹے پہلے امریکی انٹیلیجنس کو یہ معلوم ہو چکا تھا کہ وہ کونسے طیارے سے پرواز کرنے والے ہیں - جنرل میک کے مطابق جیسے جیسے قاسم سلمانی شہرت پاتے گۓ ان کی انا بھی بڑھتی گئی - "اٹلانٹک اخبار" کی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ کہ جس کمانڈر کی نگرانی میں یہ حملہ کیا گیا تھا اس کے مطابق قاسم سلمانی ایک آمر بن چکا تھا ـ اور اس نے خطے میں بہت سے ایسے معاملات پر کام کیا جس میں اس نے ایران کی انٹیلیجنس یا پاسداران انقلاب سے مشورہ کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا - جنرل میک نے کہا کہ قاسم سلمانی نے عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی کی حمایت کی جس پر امریکہ کو داعش کو شکست دینے والا بھاری قدم اٹھانا پڑا- اور پھر اس نے اتحادی فوج کو عراق سے نکالنے کیلیے انہیں نشانہ بنایا -

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+