سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا

ٹوئٹر

نیوز ٹوڈے :    وزارت داخلہ نے ٹوئٹر (X) بحال کرنے سے انکار کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جواب داخل کر دیا، وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا، پاکستان میں X پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ 

وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ٹوئٹر کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ اور ایکس (ٹوئٹر) کی بندش سے متعلق رپورٹ جمع کرادی گئی۔ وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ ایکس پر پابندی حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں لگائی گئی۔ ہے بعض عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔وزارت داخلہ کا کام پاکستانی عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ X پر پابندی لگانے سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔

ٹوئٹر (X) پر پابندی کسی بھی صورت میں خلاف ورزی نہیں ہے۔ یہ آرٹیکل اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے لیکن قانون کے مطابق اس کی بھی کچھ حدود اور پابندیاں ہیں۔ ایم او یو پر دستخط نہیں ہوئے۔ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ قومی سلامتی اور وقار کے لیے ایکس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے۔

ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس سے متعدد بار قانون کی تعمیل کے لیے کہا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ ایکس کو ایم او یو پر دستخط کرنے اور ملکی قوانین کی تعمیل کا یقین دلانے کے لیے دھوکہ دیا گیا۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ کئی ممالک سوشل میڈیا پورٹلز پر پابندی لگاتے رہتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے پاس ایکس کو عارضی طور پر بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس کو فوری طور پر بند کرنے کا کہا تھا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+