زمین کے پڑوسی سیاروں پر زندگی کی نشاندہی کرنے والی گیسوں کی موجودگی کی دریافت

نظام شمسی

نیوز ٹوڈے :    وینس نظام شمسی کا دوسرا سیارہ اور ہماری زمین کا پڑوسی سیارہ ہے۔درحقیقت اسے ہمارے نظام شمسی کا گرم ترین سیارہ سمجھا جاتا ہے اور یہ اتنا گرم ہے کہ ٹھوس دھاتیں بھی پگھل جاتی ہیں جب کہ اس کی فضا کو زہریلا سمجھا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ زہرہ کو نظام شمسی میں رہنے کے لیے سب سے خطرناک جگہ سمجھا جاتا ہے تاہم ماہرین نے اس کی فضا میں 2 ایسی گیسوں کی نشاندہی کی ہے جو زندگی کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہیں۔تحقیق کے نتائج برطانیہ میں ہونے والی ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے جس میں زہرہ میں فاسفائن نامی گیس کی موجودگی کے شواہد سامنے آئے۔
یہ گیسیں زمین پر بیکٹیریا سے آکسیجن سے محروم ماحول میں بنتی ہیں اور چٹانی سیاروں میں اس گیس کی موجودگی کو زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔یہ بات امپیریل کالج لندن کی ایک تحقیق میں بتائی گئی۔اسی طرح ایک اور تحقیق میں زہرہ پر امونیا گیس کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔کارڈف یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے۔

زمین پر یہ گیس حیاتیاتی سرگرمیوں اور صنعتی عمل کے دوران بنتی ہے اور سائنسدانوں کے مطابق زہرہ پر اس کی موجودگی کی وضاحت کرنا ابھی مشکل ہے۔محققین کے مطابق یہ ابتدائی نتائج ہیں اور دوربین کے اعداد و شمار کے مشاہدے سے امونیا کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نتائج کی تصدیق بھی کر لیتے ہیں تو یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ زہرہ پر کسی قسم کی زندگی کا ثبوت ہے۔

ان گیسوں کی موجودگی زہرہ پر کسی بھی قسم کی خلائی زندگی کو ابھی تک ثابت نہیں کر سکتی، لیکن یہ تحقیقی نتائج ضرور بتاتے ہیں کہ زمین کے پڑوسی سیارے پر کسی نہ کسی قسم کی زندگی موجود ہو سکتی ہے۔زہرہ کی سطح پر درجہ حرارت 450 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے، جو ٹھوس دھاتوں کو پگھلانے کے لیے کافی ہے، جب کہ ہوا کا دباؤ زمین کی نسبت 90 گنا زیادہ ہے اور بادل تیزابی سیالوں پر مبنی ہیں۔

لیکن سطح سے 50 کلومیٹر اوپر، زہرہ کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ زمین کے قریب ہے، اور وہاں صرف ہارڈی بیکٹیریا ہی زندہ رہ سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج انتہائی چونکا دینے والے ہیں تاہم یہ ابتدائی نتائج ہیں اور اس حوالے سے مزید کام کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ زہرہ پر کسی قسم کی زندگی کے آثار ہیں یا کسی نامعلوم کیمیائی عمل کا نتیجہ ہیں۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+