اسمارٹ فونز کا کم استعمال بچوں کی ذہنی صحت کو نمایاں طور پر بہتر بناتا ہے:تحقیق

بچوں میں ڈپریشن اور پریشانی

نیوز ٹوڈے :     موجودہ دور میں بچوں میں ڈپریشن اور پریشانی سمیت ذہنی امراض کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور طبی ماہرین اس کا تعلق اسمارٹ فون یا دیگر اسکرین کے استعمال سے جوڑتے ہیں اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو کم کرنے سے ان کی ذہنی صحت میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔یہ بات جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

اس تحقیق میں 89 خاندانوں کو کلینکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تاکہ اسمارٹ فونز کے سامنے کم وقت گزارنے کے ذہنی صحت پر اثرات کا تعین کیا جا سکے۔
پچھلی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو بچے زیادہ وقت اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں ان میں مختلف دماغی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس نئی تحقیق میں کل 181 بچوں کو شامل کیا گیا۔تحقیق سے پہلے ان بچوں سے ان کی ذہنی صحت، عمومی رویوں اور شخصیت کے دیگر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے سوالنامے بھرنے کو کہا گیا۔مطالعہ کے دوران، 45 گھرانوں کے بچوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ آلات کے استعمال کو ہفتے میں 3 گھنٹے تک محدود رکھیں۔
2 ہفتوں کے بعد، ان بچوں کو دوبارہ سوالنامے پُر کرنے کے لیے کہا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دماغی صحت میں کوئی فرق ہے یا نہیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اسمارٹ فونز کے استعمال کو محدود کرنے سے بچوں کی سماجی صلاحیتوں میں نمایاں بہتری آئی جبکہ ذاتی رویے میں بھی بہتری آئی۔اسی طرح ان کی ذہنی صحت پر بھی نمایاں مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

اس سے قبل دسمبر 2023 میں، چین کی شنگھائی جیاؤٹونگ یونیورسٹی کی تحقیق میں اسکرینوں (اسمارٹ فونز، ٹی وی وغیرہ) کے سامنے گزارے گئے وقت اور بچوں میں دماغی صحت کے مسائل کے درمیان تعلق پایا گیا۔اس تحقیق میں 3 سے 6 سال کی عمر کے تقریباً 16,000 بچوں کے طبی ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق میں بچوں کی ذہنی صحت پر اسکرین ٹائم کے اثرات کو دیکھا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ آلات کے زیادہ استعمال سے بچوں میں ذہنی صحت کے مسائل کا خطرہ تقریباً دوگنا ہو جاتا ہے۔

محققین کے مطابق اسمارٹ فونز پر تعلیمی مواد دیکھنے سے دماغی صحت کے امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کے اسکرین کے سامنے گزارنے والے وقت کو کم کرنا اور تعلیمی پروگراموں کو ترجیح دینا ضروری ہے۔تحقیق کے نتائج جریدے JAMA Pediatrics میں شائع ہوئے۔
 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+