بیرسٹر سیف نے پیر کی رات وزیراعلیٰ پختونخوا کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کی تصدیق کی

بیرسٹر سیف

نیوز ٹوڈے :   وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے پیر کی شب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپوری کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کی تصدیق کی۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے اسٹیبلشمنٹ نے خود رابطہ کیا تھا، جس میں صوبے کی سیکیورٹی صورتحال اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ علی امین اپنی تقریر کے ساتھ کھڑے ہیں اور پارٹی بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ پی ٹی آئی کے بانی نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ختم کرنے کے بارے میں کیا کہا، وہ علی امین گنڈا پور کی طرف اشارہ کریں گے کیونکہ وہ ایک صوبے کے سربراہ ہیں، لیکن وہ بھی سیاسی مذاکرات نہیں کریں گے۔ .

بیرسٹر سیف نے کہا کہ متنازع تقاریر اور قراردادوں سے اسٹیبلشمنٹ سے تناؤ بڑھنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، وفاقی حکومت کا مفاد اسی میں ہے اور وہ بھی چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان یہ تناؤ بڑھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں نمائندہ خصوصی اعزاز سید نے انکشاف کیا تھا کہ دو تین چیزیں ہیں جو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ علی امین کو اغوا کیا گیا تھا۔ میری معلومات کے مطابق علی امین رضاکارانہ طور پر انہیں لے گئے تھے، ایک طاقتور ادارے کے افسر کا ٹیلی فون آیا، اس کال کے جواب میں، کانسٹی ٹیوشن ایونیو کے اوپر ان کا دفتر ہے، وہ وہاں گئے، ان کا قافلہ بھی وہیں تھا، مجھے بتایا گیا۔ اسلام آباد کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ان کی ملاقات کی تفصیلات تو معلوم نہیں ہیں لیکن جو کچھ باخبر لوگوں سے سنا ہے وہ بڑی اونچی دیواروں کے پیچھے ہونے والی ملاقاتوں سے بھی واقف ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے مجھے علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ وہ نہ صرف ایک سرکاری ایجنسی یعنی خفیہ ایجنسی کے دفتر گئے بلکہ وہاں جا کر اپنی جذباتی تقریر پر معافی بھی مانگی اور معافی بھی مانگی، وہ کسی افسر سے نہیں ملے۔ ہاں، کم از کم 3 سینئر لوگ موجود تھے جن سے انہوں نے معافی مانگ لی اور پھر اگلے لائحہ عمل کے بارے میں بات کی، لیکن یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ علی امین نے اپنی کہی ہوئی بات پر افسوس یا افسوس کا اظہار نہیں کیا۔ احتجاج ضرور کیا گیا جس کے جواب میں معافی مانگی گئی ہے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+