عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی، جو ڈی چوک آئے گا اسے گرفتار کیا جائے گا، محسن نقوی

محسن نقوی

نیوز ٹوڈے :  وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، دھمکیوں پر بات نہیں ہوئی، سرکاری معاملات پر خیبرپختونخوا حکومت سے رابطہ ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پیش ہوئے، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر عدالت جو بھی فیصلہ دے گی اس پر عمل کریں گے۔ لیکن احتجاج کی کیفیت بھی تھی۔

 وزیر داخلہ نے کہا کہ ریڈزون اور ڈی چوک کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ ہے، عوام غور کریں کہ ہر اہم قومی موقع پر احتجاج کیوں کیا جاتا ہے۔ خاص موقعوں پر احتجاج اور دھرنے کیوں بلائے جاتے ہیں؟ بیلاروس کا وفد بھی 24 نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ احتجاج کو کوئی نہیں روک رہا۔ وہاں احتجاج کریں، اسلام آباد انہیں آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ محسن نقوی نے کہا کہ این او سی کے بغیر جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، عمران خان سے کوئی مذاکرات نہیں، دھمکیوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوتے۔ خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطے میں ہیں، میں اس بات کے حق میں ہوں کہ مذاکرات ہوں، کسی ایک فریق سے نہیں، جس کو کوئی مسئلہ ہے وہ بیٹھ کر بات کرے، 

 وزیر داخلہ نے کہا کہ دھمکیاں دینا اور پھر مذاکرات کرنا ممکن نہیں، گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات بھی کی، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو بتائیں۔ دھرنوں کی اجازت دی گئی تو مذاکرات کسی صورت ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کا احتجاج میں شامل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، پاکستانیوں کا احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے، افغانی بھی یہاں احتجاج کرتے ہیں، ہر سو میں سے پچیس گرفتار ہوتے ہیں۔ لوگ افغانستان سے چلے گئے، پاکستان میں لاکھوں افغان شہری موجود ہیں، آئندہ چند روز میں اسلام آباد میں افغان شہریوں سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، وہ عدالتوں سے بات کریں، ہم سے نہیں، ان کے کیس عدالتوں میں چل رہے ہیں، میرے پاس ان کو رہا کرنے کا اختیار نہیں، یہ عدالتوں کا کام ہے۔ لیکن جو آئے انہیں گرفتار کر لیا گیا، جو بھی ڈی چوک آئے گا اسے گرفتار کیا جائے گا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کا احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں 38 شہادتیں ہو چکی ہیں، ایک سربراہ مملکت آ رہا ہے، 24 نومبر کو بیلاروس سے وفد آرہا ہے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ احتجاج نہ کریں، جو احتجاج کرنا ہے تو کریں۔ یہ آپ کے اپنے علاقوں میں ایسا کیا ہوا کہ آپ کو احتجاج کے لیے اسلام آباد آنا پڑا؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تاجر عدالت میں آئے ہیں کہ ان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے، کنٹینر لگا کر سڑکیں بلاک کرنا یا انٹرنیٹ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔

محسن نقوی نے کہا کہ وہ خود کنٹینرز لگانے کے خلاف ہیں، انہوں نے صرف احتجاج کا اعلان کیا ہے اور طوفان برپا ہے، بچوں کے اسکول بند ہیں اور کاروبار تباہ ہیں، ابھی تک ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ درخواست پر حکم جاری کریں گے۔ سماعت ٹریڈ یونین کی جانب سے پی ٹی آئی کا 24 نومبر کا احتجاج روکنے کی درخواست پر ملتوی کر دی گئی۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+