عمران سے ملاقاتوں پر پابندی: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے معافی قبول کر لی

عمران خان

نیوز ٹوڈے :  اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارٹی رہنماؤں کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کیس میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی معافی قبول کرلی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے پارٹی رہنماؤں کو چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے حتمی وارننگ دیتے ہوئے آر پی او راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے دی گئی معافی کی درخواست منظور کرلی۔جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے ریمارکس دیئے کہ یہ آخری موقع  آپ کو دیا جا رہا ہے جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے یقین دہانی کرائی کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمارے ملک کا نظام ایسا ہے جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ شعیب صاحب ملک کا نظام ایک دو عدالتوں سے ٹھیک نہیں ہوگا، آپ کے ملک کا نظام باہر جا چکا ہے۔ عدالتوں کے ہاتھ اور پارلیمنٹ کے ہاتھ سے نکل کر کہیں اور چلے گئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خلیق الزماں نے کہا کہ پولیس کو عدالتی حکم نامے سے آگاہ نہیں کیا گیا، ہم عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتے، اس پر عدالت نے کہا کہ بچہ جانتا تھا کہ عدالت نے حکم دیا ہے، آپ کہہ رہے ہیں۔ ہمیں اس حکم کا علم نہیں، عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز نے کہا کہ اس طرح لوگوں کو گرفتار کر کے آپ کی ساکھ ختم ہو رہی ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی جان بوجھ کر کی گئی، مجھے معلوم ہے آپ نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا، کیا آپ کے ساتھ ایسا کیا گیا؟ عدالت نے سوال کیا کہ آپ کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی جیل میٹنگ روکنے کو کس نے کہا تھا؟ اگر آپ مجھے بتائیں تو میں آپ کے خلاف نہیں بلکہ ان کے خلاف کارروائی کروں گا، ورنہ مجھے آپ کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔

دوران سماعت جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ دو روز قبل میں نے بھی ملاقات کے لیے آنے کا پیغام بھیجا لیکن وہ نہیں آئے، عدالت نے پوچھا کہ اگلی بار فون آنے پر کیا کریں گے؟ جیل سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے توہین عدالت کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کرانے پر آر پی او راولپنڈی اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+