ہم سخت قدم نہیں اٹھانا چاہتے، ہمیں ریڈ لائن عبور کرنے پر مجبور نہ کیا جائے: محسن نقوی
- 26, نومبر , 2024
نیوز ٹوڈے : وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہم سخت قدم نہیں اٹھانا چاہتے، ہمیں ریڈ لائن عبور کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو پہلے ہی بتاتے رہے ہیں، اگر مجبور کیا گیا تو سخت اقدامات کریں گے، ہم بار بار سمجھاتے رہے ہیں کہ ہمیں ریڈ لائن عبور کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، کچھ عرصہ قبل 26 ویں چونگی پر رینجرز کے ایک جوان کو گولی مار دی گئی تھی، اسے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، لاشوں کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جب آپ گولی چلاتے ہیں تو اس کا جواب فائرنگ سے دیا جاتا ہے، ہمیں ریڈ لائن کراس نہ کرنے دیں، چاہے ہمیں دفعہ 144 لگانی پڑے یا انتہائی اقدام پر جانا پڑے، ہم آپ کو پہلے ہی بتا رہے ہیں، اگر کوئی نقصان ہے، ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے.
انہوں نے کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں غیر ملکی مہمان آرہے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا تھا کہ درخواست دیں اور سنگجانی جائیں۔ جس نے ڈی چوک پر جلسہ کیا اسے کبھی اجازت نہیں ملی۔ وہ دو بار جیل گئے اور ملاقاتیں کیں اور وہاں سے منظوری بھی لی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیں ان سے بات کرنے کی ہدایت کی تھی، چیف کمشنر نے بھی ان سے رابطہ کیا ہے، سنگجانی میں جلسے کی اجازت دے دی گئی ہے، بیرسٹر گوہر اس کے لیے جیل گئے اور ان سے دو بار ملاقات کی، وہاں اطلاعات ہیں کہ انہیں وہاں سے منظوری بھی مل گئی ہے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے تاحال کوئی حتمی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ جو بھی ڈی چوک پہنچے گا اسے گرفتار کر لیا جائے گا، وہ آئیں گے ہم انہیں جانے دیں گے، ایسا نہیں ہوگا، میانوالی میں ہم پر فائرنگ کی گئی، وہ لاشیں ڈھونڈ رہے تھے، ہمارے تمام لوگ گرفتار ہو گئے ہیں۔ گولیوں سے زخمی، اگر ہم ان پر فائرنگ کرتے تو پتھر گڑھ سے آگے نہیں بڑھ سکتے تھے، پانچ منٹ تک فائرنگ ہوتی تو ایک بھی شخص نظر نہ آتا، کسی پولیس والے کے پاس اسلحہ نہیں، پولیس والے لاٹھیاں ہیں، آنسو گیس کے شیل ہیں۔
مذاکرات کے حوالے سے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو چند گھنٹوں کے لیے روک دیا جائے، کوئی بات چیت نہیں ہوتی، یہ واضح کر دوں، پہلی کوشش یہ ہے کہ لوگوں کی جانیں نہ جائیں، دوسری، تیسری کوشش یہ ہے کہ لوگوں کی جان نہ جائے۔ ہماری کوشش ہے کہ اپنے لوگوں کی جانیں بچائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر کی جیل میں ملاقاتیں ہوئی ہیں، پی ٹی آئی کے اپنے اندرونی مسائل ہیں، کچھ دیر انتظار کریں، کھل کر بات کروں گا، پی ٹی آئی والے جواب دیں، اس کے بعد کھل کر بتاؤں گا۔
تبصرے