پاکستان میں کزن میرج کی بلند شرح کی وجہ سے جینیاتی امراض میں اضافہ

کزن میرج

نیوز ٹوڈے :    ماہرین صحت نے کزن میرج کی زیادہ شرح کے باعث جینیاتی امراض میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس بات کا انکشاف ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے سوئس پاکستان ورکشاپ بعنوان ’جینومک ڈس آرڈرز اینڈ ریسیسیو ڈس آرڈرز‘ میں کیا۔

ماہرین کے مطابق ملک بھر میں کزن میرج کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے جینیاتی امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں کزن کی شادیاں ملک میں ہونے والی کل شادیوں کا 65 فیصد سے زیادہ ہیں اور بعض کمیونٹیز میں یہ تعداد بڑھ کر 85 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ ثقافتی، سماجی اور معاشی عوامل اس رجحان کو آگے بڑھاتے ہیں، جو بچوں میں بار بار ہونے والی جینیاتی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھا دیتے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جینیاتی بیماریاں جیسے تھیلیسیمیا، مائیکرو سیفلی اور دیگر موروثی حالات ایسے خاندانوں میں پائے جاتے ہیں جن میں اکثر ہم آہنگی رہتی ہے۔
 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+