عمران خان کا آخری ر یکارڈ

عمران خان

نیوز ٹوڈے :  پی ٹی آئی کی تقریباً پوری قیادت حیران ہے کہ ان کے رہنما اور بانی چیئرمین جو کہ جیل میں ہیں، کسی سے مشاورت کیے بغیر عمران خان نے سوشل میڈیا کے ذریعے سول نافرمانی کا اعلان کیا اور اگر پہلے مرحلے میں ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ بیرون ملک پاکستانیوں سے پاکستان میں ترسیلات زر کو محدود کرنے اور بائیکاٹ مہم شروع کرنے کی اپیل کریں گے۔

انہوں نے دوسرے مرحلے میں اور بھی آگے جانے کا اعلان کیا۔ عمران خان نے حکومت کے سامنے جو دو مطالبات رکھے ہیں ان میں سے ایک مطالبہ انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے جبکہ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ عمران خان نے ان مطالبات کو ماننے کے لیے 14 دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے کسی رہنما سے مشاورت کیے بغیر اس اعلان پر پارٹی رہنما پریشان،     خان صاحب نے پھر کیا کیا؟ ایک تو یہ کہ اتنا اہم اعلان کسی سے مشورہ کیے بغیر اور کسی کو بتائے بغیر کیا گیا اور دوسرا یہ کہ یہ رہنما تقریباً اس بات پر متفق تھے کہ عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ سول نافرمانی کی تحریک پر عمل درآمد نہیں ہوسکا اور ماضی کی طرح یہ سول نافرمانی کی تحریک بھی جاری رہے گی۔ 

عمران خان نے ضرور سوچا ہوگا کہ ان کے اس اعلان کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی ترسیلات زر میں کمی کریں گے جس سے پاکستان کی ترسیلات میں کمی آئے گی اور اس طرح ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ عمران خان کے مطالبات ماننے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ترسیلات زر کا تعلق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ہے جو ہر ماہ یا کچھ عرصے بعد پاکستان میں رہنے والے اپنی بیویوں، بچوں، والدین یا خاندان کے دیگر افراد اور رشتہ داروں کو اخراجات بھیجتے ہیں۔

اب اگر عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ بیرون ملک کام کے لیے جانے والے لوگوں کی بڑی تعداد یا بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنی بیویوں، بچوں، والدین اور دیگر رشتہ داروں کو بھیجے جانے والے اخراجات کو کم کریں تو ایسا ممکن نہیں۔ نہ ہی کوئی اور بیرون ملک مقیم پاکستانی جو اپنے لیے زمین اور گھر بنانا چاہتا ہے یا یہاں کوئی کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے عمران خان کی بات نہیں سنے گا۔

ویسے بیرون ملک مقیم پاکستانی خصوصاً امریکہ، برطانیہ اور یورپ میں رہنے والے جن کے پاس بہت پیسہ ہے وہ زیادہ تر اپنا پیسہ ملک سے باہر رکھتے ہیں۔ عمران خان نے اپنی حکومت کے دوران ایسے پاکستانیوں سے توقع کی تھی کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان لائیں گے۔ مراد سعید نے کہا تھا کہ بیرون ملک رہنے والے عمران خان کی حکومت میں اتنا پیسہ لائیں گے کہ سو ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اس کے منہ پر تھپتھپائیں گے۔ یہ بھی توقع تھی کہ عمران خان کی حکومت گرنے پر بیرون ملک سے ترسیلات زر میں کمی آئے گی لیکن اس کے برعکس ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا یہ بھی ماننا ہے کہ نہ تو بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان میں پیسہ بھیجنا بند کریں گے اور نہ ہی یہاں رہنے والے اپنے بجلی اور گیس کے بل جلایں گے کیونکہ ایسا 2014 میں نہیں ہوا اور نہ اب ممکن ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی رہنمائوں نے اپنی مشاورت کے دوران یہ بھی کہا کہ بجلی اور گیس کے بل ادا نہ کرنا پارٹی رہنماوں کے لیے بھی ممکن نہیں ہوگا۔

2014 کے دھرنے کے دوران عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا، بجلی اور گیس کے بل جلائے اور عوام سے مطالبہ کیا کہ اس تحریک میں بھرپور حصہ ڈالیں لیکن بنی گالہ میں اپنے گھروں کے بل خود ادا کریں۔ وہ تحریک بھی ناکام ہوئی اور اب ایسی کسی تحریک کا نتیجہ مختلف نہیں ہوگا۔ اب پارٹی رہنما عمران خان سے جیل میں ملاقات کر کے اس اعلان کو واپس لینے کی وضاحت کریں گے۔ خان صاحب کا خیال ہے کہ کسی کو اندازہ نہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے یہ اپنا آخری کارڈ کھیلا ہے۔ جو بھی ہے عمران خان اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+