چوبیس نومبر کے احتجاج پر اڈیالہ جیل میں عمران خان، اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کے درمیان جھگڑا ہوگیا
- 10, دسمبر , 2024
نیوز ٹوڈے : نومبر کے احتجاج پر اڈیالہ جیل میں عمران خان، اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس 2 کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان، ان کے اہل خانہ اور دیگر رہنماؤں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان، بشریٰ بی بی، علیمہ خان، فیصل چوہدری، بیرسٹر گوہر اور مشال یوسفزئی کے درمیان جھگڑا ہوا۔ 24 نومبر کے احتجاج پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ بشریٰ بی بی نے تحریک انصاف کے بانی کو احتجاج سے آگاہ کیا۔ ان کی بریفنگ کے بعد کمرہ عدالت میں احتجاج کے حوالے سے بحث شروع ہو گئی۔ بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کے بانی کو بتایا کہ پنجاب سے کوئی احتجاج کرنے نہیں آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے 5 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے پی ٹی آئی کو پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن اور پنجاب میں ہونے والی گرفتاریوں کے بارے میں بتایا۔ ذرائع کے مطابق علیمہ خان نے وکیل فیصل چوہدری سے سوال کیا کہ عمران خان کو اخبارات اور دیگر سہولیات کیوں نہیں دی جارہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میں جو کر سکتا ہوں کر رہا ہوں، پارٹی کے سینئر عہدیدار عدالت کیوں نہیں جاتے؟
علیمہ خان نے سوال کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا بنایا گیا مانیٹرنگ کمیشن کہاں ہے؟ مشال یوسفزئی نے فیصل چوہدری پر مانیٹرنگ کمیشن کو روکنے کا الزام لگایا جس پر فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ عدالت نے جو کمیشن بنایا ہے میں اسے کیسے روک سکتا ہوں۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کچھ فیصلے پارٹی قیادت پر چھوڑنے چاہئیں، سب نے احتجاج اور شہادتوں کی بات کی تو ابہام پیدا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ پنجاب میں فسطائیت سے لوگ خوفزدہ ہیں، ڈی چوک احتجاج میں ہمارے 200 لوگ لاپتہ ہیں۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو سیکیورٹی فورسز نے اسلام آباد کو مظاہرین سے خالی کرایا تھا۔ آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہو گئے اور کارکن بھی بھاگ گئے۔ پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
علی امین اور بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار ہونے کے بعد مانسہرہ چلے گئے تھے۔
تبصرے