بجلی سستی، وزیر خزانہ نے خوشخبری سنا دی
- 30, دسمبر , 2024

نیوز ٹوڈے : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خوشخبری سنائی ہے کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے گی اور آئی پی پی کے مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمالیہ میں کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں بھی کمی کی جائے گی اور آئی پی پی کے مسائل بھی جلد حل ہو جائیں گے‘ وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کا پہیہ ابھی گھومنا شروع ہوا ہے۔ شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے۔ ملکی معیشت مستحکم ہو چکی ہے اور اسے 2025 میں مزید بہتری کی طرف لے جایا جائے گا۔معاشی اصلاحات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جا رہی ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس وصولی کی شرح 9 یا 10 فیصد ہے۔ ٹیکس چوری تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالتی ہے۔ ہم ٹیکسیشن اور توانائی کے شعبوں میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ ہم ٹیکس وصولی کی شرح میں نمایاں اضافہ کریں گے، اس کے لیے ہمارے اور ایف بی آر کے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے۔ ٹیکس وصولی کے نظام کو آسان بنا رہے ہیں۔ یہ ہمارے پاس ہے اور ایف بی آر اور اس کی شرح میں نمایاں اضافہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے کرپٹ ادارہ پاسکو ہے اور وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ اسے بند کیا جائے۔ خسارے میں چلنے والے ادارے بند کیے جائیں۔ حکومت جتنا زیادہ چیزوں کو پرائیویٹ سیکٹر میں لے جا کر ہر چیز سے باہر نکلے گی اتنا ہی بہتر ہے۔ نجکاری سے اداروں میں شفافیت آئے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک ہے تو ہم ہیں، پاکستان کی خاطر تمام سیاستدانوں کو اکٹھا ہونا چاہیے۔ ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اب اسلام آباد میں عدالت میں نہیں بیٹھیں گے اور ہر جگہ خود پیش ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ اور نواز شریف کا اصلاحاتی ایجنڈا ایک ہی تھا، دیکھو آج بھارت کہاں ہے۔ پاکستان میں جاری اصلاحاتی ایجنڈے پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی اہداف کا حصول ہمیں استحکام کی طرف لے جا رہا ہے۔ مہنگائی اور شرح سود کو کنٹرول کیا گیا ہے۔ ملک میں سیمنٹ اور کھاد کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال 35 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کا ہدف حاصل ہونے کا امکان ہے۔ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ درآمدات سے زرمبادلہ کم ہوتا ہے اور پھر ہمیں آئی ایم ایف کے پاس بھاگنا پڑتا ہے۔ چاول کی برآمدات میں 5 ملین ڈالر کا اضافہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 9 سے 10 فیصد سے بڑھا کر 13.5 کرنا ہوگا کیونکہ ملک خیرات سے نہیں ٹیکسوں سے چلتا ہے۔ ہر طبقے کو ٹیکس میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ لیکیجز کو کم کیا جا رہا ہے تاکہ جو لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں ان پر کم بوجھ پڑے۔

تبصرے