ہم کسی جماعت یا فرد کے لیے نہیں پاکستان کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں: عرفان صدیقی

عرفان صدیقی

نیوز ٹوڈے :  پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سپیکر اور سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم کسی جماعت یا فرد کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں فریقین کی مذاکرات پر آمادگی بھی بڑی کامیابی ہے۔ جب ہم آمنے سامنے بیٹھ کر چائے پیتے ہیں تو اچھے مناظر ہوتے ہیں۔ اچھی بحث ہے۔ کم از کم کمیٹی کی حد تک تو ہم نے ماضی کے واقعات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ ہم نے ابھی تک کوئی چارٹر آف ڈیمانڈ تیار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی جماعت یا فرد کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ بینظیر بھٹو کے ساتھ میثاق جمہوریت پر اتفاق ہوا۔ بعد میں خان صاحب بھی مان گئے۔ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے عفریت سے متاثر ہے۔ کچھ عوامل ایسے ہیں جن پر ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم شروع سے ہی مذاکرات کے لیے تیار تھے۔ یہ بات نواز شریف نے اپنی پہلی تقریر میں کہی۔

9 مئی اور 26 نومبر کا ملبہ ہم پر ڈالا جا رہا ہے تو اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہو رہی؟ شوکت یوسفزئیدوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کو ڈر ہے کہ ریحانہ ڈار اسمبلی میں نہ آئیں، اس لیے وہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات کامیاب ہوں، وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ایک بات ہے۔ سگنل، آپ بتائیں کس کی طرف سے سگنل آرہے ہیں، معاشی مسائل تب ہی ختم ہوں گے جب سیاسی استحکام آئے گا، سیاسی استحکام تب آئے گا جب آپ بیٹھ کر بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کا ملبہ ہم پر ڈالا جا رہا ہے تو اس کی تحقیقات کیوں نہیں کی جاتیں۔ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے، حکومت اپنے وزراء کو بھی سمجھائے جو دن رات طعنے دے رہے ہیں، سوشل میڈیا ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، بہت سے لوگ حکومت سے ناراض ہیں، وہ نکال رہے ہیں۔ 

ضلع کرم کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کرم میں ایک جماعت نے مشاورت کے لیے 2 سے 3 دن کا وقت مانگا ہے۔ کرم میں بچوں کو ڈائپرز پہنچائے جا رہے ہیں۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+