عمران خان کے اہم ترین کیس کے فیصلے کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا۔

عمران خان

نیوز ٹوڈے :     اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کا فیصلہ 13 جنوری تک ملتوی کر دیا۔عدالتی عملے کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا آج چھٹی پر ہیں، 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کا فیصلہ 13 جنوری کو سنایا جائے گا، عدالتی عملے نے نیب پراسیکیوٹر اور پی ٹی آئی کے وکلاء کو فیصلے کی نئی تاریخ سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔ . واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ 18 دسمبر کو محفوظ کیا تھا، اس سے قبل کیس میں فیصلہ سنانے کی تاریخ 23 دسمبر مقرر کی گئی تھی تاہم عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔ فیصلہ سنانے کے لیے 6 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اب کیس کے فیصلے کی تاریخ 13 جنوری مقرر کی گئی ہے۔

کیس میں کب کیا ہوا؟
190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہو چکا ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے خلاف یہ واحد کیس ہے جس کا ٹرائل ایک سال تک جاری رہا۔
نیب نے 13 نومبر 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی کو 190 ملین پاؤنڈز کے ریفرنس میں گرفتار کیا۔ نیب نے پی ٹی آئی کے بانی سے 17 دن تک اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ کی۔ یکم دسمبر 2023 کو نیب نے احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ کا ریفرنس دائر کیا۔ ریفرنس دائر ہونے کے بعد پی ٹی آئی کی بانی اور بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ کی گئی۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی بانی بشریٰ بی بی پر 27 فروری 2024 کو فرد جرم عائد کی۔

190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔ نیب نے سب سے پہلے 59 گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی۔ نیب نے 59 گواہوں میں سے 24 گواہوں کو خارج کر دیا۔ ریفرنس میں کل 35 گواہان کے بیان قلمبند کیے گئے۔ وکیل صفائی نے تمام 35 گواہوں پر جرح مکمل کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے 38 سماعتوں کے بعد ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر جرح مکمل کی۔ ریفرنس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک گواہوں میں شامل تھے۔ سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل آفیسر بھی گواہوں میں شامل تھے۔

عدالت نے زلفی بخاری، فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر اور ضیاء المصطفیٰ نسیم سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔ اشتہاری ملزم کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی کی 190 ملین پاؤنڈز کے ریفرنس میں ضمانت منظور کر لی۔ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل کورٹ نے منظور کر لی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی بانی نے 16 عدالتی گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی کی عدالتی گواہوں کو طلب کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

پی ٹی آئی بانی نے عدالت سے اپنے حق میں گواہ پیش کرنے کی استدعا کی تھی۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کے بانی گواہ پیش کرنے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔
190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں 4 بار ججز تبدیل کیے گئے۔ ریفرنس کی سماعت پہلے جج محمد بشیر نے کی، پھر جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کی، جس کے بعد ریفرنس جج محمد علی وڑائچ اور پھر دوبارہ جج ناصر جاوید رانا کے پاس گیا۔ پی ٹی آئی کے بانی نے احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا پر دو بار اعتماد کا اظہار کیا۔

نیب کی 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس کی پیروی کی۔ پراسیکیوشن ٹیم میں سردار مظفر عباسی، امجد پرویز، سہیل عارف، عرفان بھولا اور چوہدری نذر شامل تھے۔ تحریک انصاف کے بانی کی جانب سے سلمان صفدر، عثمان ریاض گل، ظہیر عباس چوہدری پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی کی بانی بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈز پاکستان منتقل کرنے سے قبل شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون کے ساتھ خفیہ معاہدہ کیا۔ پی ٹی آئی کے بانی نے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں اس خفیہ معاہدے کی منظوری دلوائی۔ مرزا شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری کے ڈیڈ پر دستخط کیے تھے۔ بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

بشریٰ بی بی نے 24 مارچ 2021 کو القادر یونیورسٹی کے کاغذات پر بطور ٹرسٹی دستخط کرکے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔ بانی پی ٹی آئی نے غیر قانونی اور بے ایمانی سے 190 ملین پاؤنڈز کی منتقلی میں سہولت فراہم کی۔ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ کو خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈز کو حکومت کا اثاثہ قرار دے کر استعمال کیا گیا۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان نے فرحت شہزادی کے ذریعے موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بدعنوانی میں ملوث پائے گئے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں ایک پراپرٹی ٹائیکون سے غیر قانونی مالی فوائد حاصل کئے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے زلفی بخاری کے ذریعے ایک پراپرٹی ٹائیکون سے القادر یونیورسٹی کے لیے 458 کنال اراضی حاصل کی۔ القادر یونیورسٹی اپریل 2019 میں موجود نہیں تھی۔
 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+