پولینڈ کے بعد قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کے دوران لاکھوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئ ہیں

نیٹو کے رکن پولینڈ پر تین روز قبل پندرہ نومبر کو ہونے والے ایک میزائل دھماکے سے دو لوگ ہلاک ہو گۓ تھے یہ دھماکہ یوکرین سرحد کے قریب پولینڈ میں ہوا اس حادثے کے بعد پولینڈ میں خوف و ہراس پھیل گیا اور پولینڈ  بری طرح گھبرا گیا اس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی مدد کرنے پر اگر روس نے اس پر حملہ کر دیا تو وہ اپنے آپ کو کیسے بچا پاۓ گا اسی خطرے کو بھانپتے ہوۓ پولینڈ نے بڑے پیمانے پر ہتھیار اکٹھے کرنے شروع کر دیے ہیں ۔

 

پولینڈ کا خطرہ بجا ہے کیونکہ اس نے روس ، یوکرین جنگ میں نہ صرف یوکرین کی مدد کی ہے اور لگاتار زیلینسکی کے ساتھ کھڑا ہے بلکہ نیٹو ملکوں سے یوکرین پہنچنے والے ہتھیار پولینڈ کے ذریعے ہی میدان جنگ پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے مسٹر پیوٹن کئ مرتبہ پولینڈ کو حملے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں ۔

 

اسی گھبراہٹ اور خوف کی وجہ سے پولینڈ نے اپنی فٹبال ٹیم کو ورلڈ کپ کھیلنے کیلیے امریکہ کے خطرناک ایف 16 جنگی طیاروں کی نگرانی میں مغربی ایشیا کے ملک قطر پہنچایا ہے پولینڈ کی فٹبال ٹیم کی پولینڈ سے روانگی سے لے کر پولینڈ کی سرحد پار کرنے تک کڑی حفاظت کی گئ اور دو ایف 16 جنگی طیارے فٹبال ٹیم کے جہاز کے دائیں بائیں حفاظت کرتے دکھائ دیے ۔

 

فٹبال کی یہ ٹیم قطر تو پہنچ گئ لیکن ایک اور نئ خبر نے پولینڈ سمیت پوری دنیا میں سنسنی پھیلا دی ہے خبر یہ ہے کہ ٹیلی گرام کے ایک چینل کے ذریعے یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ دہشتگردوں کے کچھ گروہ اس فٹبال  کے کھیل کے میدان میں ایسا حملہ کر سکتے ہیں جس میں نہ تو گولہ باری ہو گی اور نہ کوئ دھماکہ پھر بھی  ایسا حملہ ہو گا جس میں لاکھوں لوگوں کی جان جانے کا خطرہ ضرور ہو گا ۔

 

اس ورلڈ کپ میں کئ ملکوں کی ٹیمیں حصہ لینے کیلیے آئ ہوں گی اور تماشائیوں کی تعداد بھی دس سے بارہ لاکھ کے درمیان ہو گی اور دہشتگرد وہاں کے لوگوں کے کھانے پینے کے سامان پر خطرناک وائرس سپرے کی صورت میں چھڑک کر  بہت بڑی تباہی مچانے کی تیاری کر رہے ہیں جن کا نشانہ خاص طور پر یورپی ملکوں کے لوگ ہوں گے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+