ایرانی حکومت کو اس کی اپنی منتشر جماعتیں ہی کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں

نیوز ٹوڈے: ملکی ترقی کے لیے حکومت اور عوام ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم ہوتے ہیں عوام کی مرضی کے بغیر چاہے کتنے ہی قوانین کیوں نہ بنا لیے جائیں انہیں ذبر دستی لاگو نہیں کیا جا سکتا اور حکومت کی مرضی کے خلاف عوام ملکی نظام میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں لا سکتی ۔

ایران میں عوام اور حکومت کے اختلافات نے دنگاوفساد کی جو فضا قائم کر رکھی ہے اسے حکومت دشمن ملک اور جماعتیں خوب ہوا دے رہی ہیں ایران کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء نےایران میں حجاب احتجاج میں شامل ہونے کا منصوبہ بنایا ہے انہوں نے اپنےاس منصوبے کے اشتہارات اخباروں میں سرخیاں اور ٹی وی چینلز پرخصوصی اشتہارات چلواۓ ۔

ملکی سطح پر ہونے والی اس بہت بڑی ہڑتال اور ہنگامے سے ایک روز قبل ایران کی ابوالفضل عرب یونیورسٹی کے 1500 طلباء بیمار پڑ گئے یہ طلباء ہیضے کی وباء میں مبتلا ہو گئے ۔

ایران کی عوام نے اس وائرس کا الزام حکومت پر لگا دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت نے طلباء کے پینے والے پانی میں زہر ملا دیا تھا اور یہ زہر آلود پانی پینے سے طلباء بیمار پڑ گئے۔

لیکن یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ زہر آلود پانی پینے سے طلباء کی جان کیسے بچ گئی یہ ایرانی حکومت کے خلاف ایک بہت بڑا پراپیگنڈا کیا گیا ہے جس کی ایرانی حکومت بار بار تردید کر رہی ہے۔

ایران کے سابق صدر محمد خاطمی جو 1997 سے لے کر 2005 تک صدارتی عہدے پر فائز رہےوہ اس فساد کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ترقی لانے کے لیے ضروری ہے کہ عورتوں کو آزاد ہونا چاہیے محمد خاتمی یہ کیوں نہیں سمجھ رہے کہ یہ آزادی نہیں بلکہ بے راہ روی ہے جس کی اجازت ایک اسلامی ملک کبھی نہیں دے سکتا۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+