سویڈن اور فن لینڈ کی مخالفت میں ترکی اتنا آگے جا چکا ہے کہ اسے امریکہ کی ناراضگی کی بھی پرواہ نہیں

      وسیم حسن 

 

    دو یورپی ملکوں سویڈن اور فن لینڈ نے پچھلے سال مئی میں نیٹو میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی لیکن نیٹو کے ایک رکن  ترکی نے اس درخواست کی مخالفت کی اور یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر  ان ملکوں کو نیٹو میں شامل کیا گیا تو ترکی  نیٹو کی رکنیت چھوڑ دے گا ۔ 

 

    ترکی کی ان دونوں ملکوں سے مخالفت کی وجہ کرد لڑاکے ہیں ترکی کا کہنا ہے کہ ترکی میں دہشتگردی اور بد امنی پھیلانے والے کئی کرد لڑاکے جو ترکی سے فرار ہوئے ہیں ان کو سویڈن اور فن لینڈ نے  پناہ دے رکھی ہے ۔

 

    اب بھی ترکی کی سوئی کرد لڑاکوں پر ہی اٹکی ہوئی ہے اب ترکی نے یہ شرط رکھی ہے کہ اگر سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو کی رکنیت درکار ہے تو انہیں  130 کرد لڑاکے ترکی کو واپس کرنے ہوں گے  ورنہ انہیں نیٹو میں شامل نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ 

 

    ترکی کی اس ہٹ دھرمی پر امریکہ سمیت نیٹو کے تمام ملک ترکی سے ناراض ہیں لیکن ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کو اس سے فرق نہیں پڑتا  حالانکہ ترکی نے امریکہ سے ایف16 جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کر رکھا ہے ۔

 

    اگر امریکہ اسی طرح ترکی سے ناراض رہا تو وہ ترکی سے اپنا معاہدہ بھی توڑ سکتا ہے کیونکہ امریکہ کے ارادے ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ  اس وقت تک ایف16 ترکی کو نہیں بیچے گا جب تک ترکی  نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کے حق میں ووٹ نہیں دے گا ۔

 

    لیکن ترکی کو امریکہ کی دشمنی مول لینے سے بھی گریز نہیں ترکی کے تیور پہلے سے بھی زیادہ تیکھے دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ پچھلے ہفتے سویڈن میں کرد پارٹی کے لوگوں نے رجب طیب اردگان کے خلاف نعرے لگائے  اور سڑک پر ان کے پتلے کو کھمبے کے ساتھ الٹا لٹکا کر اس کا وڈیو جاری کیا اس سے ترکی فن لینڈ اور سویڈن پر مزید بھڑک اٹھا ۔ 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+