روس کے ایک وار سے امریکہ سنبھلا نہیں تھا کہ روس نے ایک اور وار کر دیا

نیوزٹوڈے: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جو کہتے ہیں وہ کر کے بھی دکھاتے ہیں اور اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹتے روس ، یوکرین جنگ میں اب ان کی شخصیت کے ایسے ہی راز کھل رہے ہیں انھوں نے جنگ کے آغاز میں ہی روس پر پابندیاں لگانے والے اور ان سے کیے گۓ معاہدے توڑنے والے ملکوں کو انجام بھگتنے کی دھمکی دے دی تھی پھر اس جنگ میں روس کو کمزور کرنے کیلیے جو ملک لگاتار یوکرین کے ساتھ کھڑے رہے یوکرین کو اپنے خطرناک ہتھیار اور پیسہ دیتے رہے تاکہ کسی طرح روس یہ جنگ ہار جاۓ ان ملکوں میں امریکہ سمیت نیٹو کے تمام ملک اور کئ یورپی ملک شامل تھے لیکن ان ملکوں کی بھرپور کوشش کے باوجود روس ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹا اور اب وہ یوکرین کے بڑے حصے پر قبضہ کر چکا ہے اور باقی علاقوں پر بھی بہت جلد یا تو قبضہ کر لے گا یا انھیں تباہ کر دے گا ۔ یوکرین کی یہ حالت دیکھ کر نیٹو اور یورپی ملکوں کے بھی پسینے چھوٹنے لگے ہیں کیونکہ ولادیمیر پیوٹن ان ملکوں سے بار بار کہہ چکے ہیں کہ وہ یوکرین کے مددگاروں کا حال بھی یوکرین جیسا ہی کر دیں گے ۔

یوکرین کا ساتھ دینے والے ملک اس لیے بھی پریشان ہیں کیونکہ وہ اپنے کئ خطرناک ہتھیار یوکرین کو دے چکے ہیں اب ان کے پاس ہتھیاروں کی کمی ہونے لگی ہے اگر روس نے ان پر حملہ کر دیا تو شاید امریکہ بھی ان کی مدد نہ کر پاۓ گا کیونکہ پچھلے ایک سال سے یوکرین کی اس نے جتنی مدد کی ہے اس سے اس کی کمر بھی ٹوٹ چکی ہے اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ روس نے سب سے پہلے امریکہ کو ہی نشانے پر لے لیا ہے پچھلے ایک ہفتے میں دو مرتبہ روس کے جنگی طیارے اور بمبرز امریکہ کے اتنے قریب پہنچ گۓ کہ امریکہ بھی ہکا بکا رہ گیا پہلی مرتبہ جب روس کے جنگی طیارے امریکہ کے قریب پہنچ گۓ تھے تو امریکہ نے بھی اپنے ایف 16 جنگی طیارے روانہ کر دیے تھے اور یہ دعوٰی کیا تھا کہ امریکہ کی جوابی کاروائ سے گھبرا کر روس کے ٹی یو 95 بمبر اور سکھوئ 35 لڑاکا طیارے واپس مڑ گۓ لیکن امریکہ کے یہ دعوے دھرے کے دھرے رہ گۓ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ ابھی روس کی پچھلی دھمکیوں سے سنبھلا نہیں تھا کہ روس نے دوبارہ اپنے ٹی یو 95 بمبرز اور لڑاکا طیارے الاسکا کے نزدیک روانہ کر دیے روس کی یہ کاروائیاں امریکہ کیلیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اس لیے امریکہ نے روس کی دوسری دھمکی کے بعد چپ سادھ لی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ روس اس پر بھڑکا ہوا ہے اور کوئ بھی جوابی کاروائ اس کیلیے بہت نقصان دہ ہو سکتی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+