بحیرہ عرب میں اسرائیلی جہاز پر ایران کا ڈرون حملہ

نیوزٹوڈے: ایران ایک مسلمان ملک ہے اور اسرائیل یہودیوں کا ملک ہے ان دونوں کے درمیان آج تک کبھی دوستانہ مراسم قائم نہیں ہو سکے دونوں ملکوں کے درمیان کئ مرتبہ حالات اتنے بگڑ چکے ہیں کہ جنگ کی دہلیز تک جا پہنچے ہیں اسرائیل کو ایران کی بڑھتی ہوئ عسکری طاقت ایک آنکھ نہیں بھاتی کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنا لیا تو اس ایٹم بم کا پہلا نشانہ اسرائیل ہی ہو گا اس لیے اسرائیل کی ہر ممکن کوشش ہے کہ ایران ایک طاقتور ملک نہ بن سکے دوسری طرف ایران بھی اسرائیل کو اپنا سب سے بڑا دشمن مانتا ہے اور وہ بھی وقتاً فوقتاً اسرائیل کو اپنی طاقت دکھاتا رہتا ہے آج بھی اسرائیل کے بہت بڑے بزنس مین کے سمندری جہاز پر بحیرہ عرب میں ایران نے ڈرون سے حملہ کیا ہے ایران کے اس حملے کے بعد اسرائیل نے کوئ بیان نہیں دیا لیکن اس واقعے کے بعد اندیشہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں ۔

ایرن پہلے ہی اسرائیل اور سعودی عرب کی دن بدن بڑھتی دوستی سے بھڑکا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اور سعودی عرب دونوں ملکوں کے مابین یہ طے پایا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کی فوجی مدد کریں گے اسرائیل اور سعودی عرب کے بڑھتے تعلقات میں امریکہ کا اہم کردار ہے امریکہ  پہلے ہی ایران کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور اب ایران کے خلاف اس نے سعودی عرب کے ساتھ جو سمجھوتہ کیا ہے اس سے ایران مزید آگ بگولہ ہو گیا ہے  ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+