امریکہ کی ثالثی کے بغیر ہوا سمجھوتہ کتنی دیر چلتا ہے ناراض جوبائیڈن کا بیان

امریکہ کی ثالثی

چین نے امریکہ کے دیرینہ دشمن ایران اور پرانے دوست سعودی عرب کے درمیان دوستانہ مراسم بحال کر کے ایسا قدم اٹھایا ہے جس کے بعد شی جنپنگ کے چرچے صرف چین میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہونے لگے ہیں اور چین کی یہی شہرت امریکہ کو بری لگنے لگی ہے کیونکہ امریکہ ہی ہمیشہ سے دوسرے ملکوں کے مسائل سلجھاتا آ رہا ہے اور چین کبھی بھی دوسرے ملکوں کے مسائل میں شامل نہیں ہوا لیکن اس مرتبہ معاملہ بالکل الٹ ہو گیا ہے اور اسی لیے امریکہ کو چین کا یہ قدم پسند نہیں آیا اس سے امریکہ کی ساکھ اور مرتبے پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والی چار روز تک بات چیت کی خبر امریکہ جیسے ملک کو بھی نہ ہو سکی تمام معاملات طے کرنے کے بعد اس ملاقات سے متعلق پوری دنیا کو آ گاہ کیا گیا اس بات سے امریکہ ناراض ہو گیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جوبائیڈن نے بیان دیا ہے ۔

کہ جس سمجھوتے میں امریکہ کو شامل نہیں کی گیا اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سمجھوتہ کتنا دیرپا ہے ایران امریکہ کا پرانا دشمن ہے اور سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے کبھی قریبی تعلقات تھے لیکن جو بائیڈن کے بر سر اقتدار آتے ہی ان دونوں ملکوں کے تعلقات بگڑنے لگے پھر یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد جب یورپی ملکوں میں تیل کی کمی کے مسائل پیدا ہونے لگے تو امریکہ کے صدر نے خود سعودی عرب جا کر تیل کی سپلائی بڑھانے کی اپیل کی تھی جسے سعودی عرب نے نہ صرف رد کر دیا تھا پہلے کہ تیل کی سپلائی پہلے سے بھی کم کر دی تھی جس کے بعد امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات مزید خراب ہو گئے اور اب چین نے مغربی ایشیا کے دو ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر امریکہ کو سیخ پا کر دیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+