ایران اور سعودی عرب کے صلح نامے سے یمن میں بھی امن کی فضاء قائم ہونے کے آثار

یمن میں پچھلے کئی سالوں سے سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے مخالف کھڑے ہیں یمن ، ایران اور سعودی عرب تینوں مسلم ملک ہیں ایران میں شیعہ مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے اور سعودی عرب میں سنی فرقہ زیادہ ہے یمن میں حوثی تحریک شیعہ مسلمانوں کی ایک جماعت ہے جس کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ یمن میں سنی جماعتوں کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے یمن میں حوثی تحریک کی کئی مرتبہ یمن حکومت کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں اپنے دفاع اور یمن حکومت سے مقابلے کے لیے ایران اسے ہتھیار دیتا ہے ایران کے ہتھیاروں کے بل بوتے پر ہی حوثی جماعت یمن کے شمالی علاقوں پر قابض ہے ۔

حوثی حکومت کو کچلنے کیلیےسعودی عرب کی مدد اور اس کے ہتھیار استعمال ہوتے ہیں اس وجہ سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بھی تعلقات خراب رہتے ہیں لیکن ایران اور سعودی عرب کے بیچ ہونے والے سمجھوتے کا اثر یمن کی حوثیجماعت پر بھی پڑے گا کیونکہ اس سمجھوتے کے بعد ایران نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ حوثی جماعت کو ہتھیار نہیں دے گا ایران کے اس اعلان پر سعودی عرب نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران کے اس فیصلے سے یمن کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان چھڑی برسوں پرانی جنگ ختم ہو جائے گی ایران کا یہ فیصلہ حوثی تحریک کے لیے بہت بڑا جھٹکا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+