ملکی حالات کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہرانے والے2022 اور 2023 کا موازنہ کر کے دیکھیں کہ ذمہ دار کون ہے ؟

  

آج کے سیاستدان سیاسی بحران  ، مہنگائی اور بد عنوانی کی دلدل میں پھنسے ملک پاکستا ن کا ذمہ دار مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی عمران خان اور ان کی جماعت کو ٹھہراتے ہیں لیکن اگر آج سے ٹھیک ایک سال پہلے مارچ 2022کی تاریخوں کو دیکھا جاۓ تو پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو 10 روپے فی لیٹر پیٹرول اور 60 روپے فی کلو آٹا اور   65 روپے فی کلو چینی کی قیمتوں اور اسی طرح دیگر ضروری اشیا کی متوازن قیمتوں کے خلاف احتجاج کرتےہوۓ کراچی  سے لے کر اسلام آباد تک احتجاج کر رہے تھے اس وقت ان متوازن قیمتوں پر خوب شور مچایا جا رہا تھا رو رو کر لوگوں کو بتایا جا رہا تھا کہ ملک کی اس صورتحال کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف ہے  اب ایک سال بعد جب عمران خان کی جگہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے کارکنان سنبھال چکے ہیں اب اگر مارچ 2022 اور مارچ2023 کا موازنہ کیا جاۓ تو حقیقت سامنے آجاۓ گی  ۔

     اس وقت مہنگائی کا رونا رونے والے آج کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو صاحب آج ضروری اشیا کی قیمتوں میں سو فیصد اضافے کے باوجود کیوں نہیں رو رہے کیوں خاموش ہیں کل تک مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں ایک دوسرے کی کردار کشی کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے تھے ایک دوسرے پر کرپشن اور بدعنوانی کے الزام لگا کر ایک دوسرے کے گریبان  پکڑ رکھے تھے زرداری اور شہباز شریف ایک دوسرے کے کپڑے اتار رہے تھے  لیکن جب ملک کو ایک مرتبہ پھر لوٹنے کا وقت قریب آیا ہے تو ان دونوں جماعتوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ ہاتھ ملا لیے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا پاکستانی قوم یہ حالات اور سیاست اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ ملک کو اس حد تک برباد کرنے والی یہ دونوں جماعتیں ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+