فلسطین بن سکتا ہے دراڑ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں

 

    فلسطین کے مسلمانوں پر اسرائیل کے بڑھتے مظالم اور تشدد پر ترکی نے فلسطین کا ساتھ دیتے ہوۓ اسرائیل کو بہت بڑی دھمکی دی ہے اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں اور مشرقی یروشیلم میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بڑھتے اختلافات پر ترکی نے فلسطین کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے ایک روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے فون پر بات کرتے ہوۓ مدد کی اپیل کی جس پر ترکی کے صدر نے محمود عباس کو یہ یقین دلایا کہ وہ اسرائیل کے مظالم کے خلاف فلسطین کا ہر ممکن ساتھ دیں گے چاہے اس کیلیے ان کے اسرائیل کے ساتھ رشتے دوبارہ خراب ہی کیوں نہ ہو جائیں رجب طیب نے کہا کہ وہ فلسطین سے اپنی دوستی کبھی نہیں بھول سکتے اس لیے وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور فلسطین کی آزادی کی حمایت کرتے رہیں گے  ۔ 

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک یہودی ملک ہے اور فلسطین ایک مسلم عرب ملک ہے اس لیے ہم فلسطین کا ساتھ دیں گے ترکی کا یہ روکھا رویہ اسرائیل برداشت نہیں کر سکتا کیونکہ پچھلے دس سالوں سے ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات خراب رہے رجب طیب اور اسرائیل کی ایک دوسرے کے ساتھ نہیں بنتی اس لیے ترکی کی صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی ان کے اسرائیل سے تعلقات خراب ہو گۓ تھے اور اسرائیل کی کوششوں کے بعد ایک سال پہلے ہی دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوۓ ہیں اور رجب طیب نے ایک بار پھر بیان دے دیا ہے کہ اگر اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطین کے مسلمانوں کی حق تلفی ہوئی تو ترکی فلسطین کا ساتھ دے گا اور اس طرح ترکی اور اسرائیل کے درمیان دوبارہ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں  ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+