سیاسی اور آئینی جھگڑے پاکستان کی معیشت اور سلامتی کیلیے خطرہ ہیں ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسین صدیقی کا بیان

سیاسی اور آئینی جھگڑے

نیوزٹوڈے: پاکستان کے ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسین صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں سیاسی اور آئینی جھگڑوں کے سنگین نتائج آنے والے دنوں میں ملک کی معیشت ، سلامتی اور جوہری پروگرام کو بھگتنے پڑیں گے پاکستان میں 2023 میں معیشت کی شرح منفی ہو جاۓ گی انہوں نے کہا ہے کہ پچھلے دس مہینوں میں ہماری برآمدات 3 ارب ڈالر گر چکی ہیں فروری میں مہنگائی 14 فی صد سے بڑھ کر اب 37 فی صد تک پہنچ چکی ہے صارفین کیلیے اشیاء کی قیمتوں میں ایک سال قبل کے مقابلے میں جو 36 فی صد کا اضافہ ہوا ہے یہ 1964 کے بعد 2023 میں سب سے بڑا اضافہ ہے پاکستان میں مہنگائی کی شرح سری لنکا کی افراط زر سے بھی تجاوز کر چکی ہے ۔

اور پاکستان کی کرنسی روپیہ بھی عالمی سطح پر 2023 میں بد ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بن چکی ہے جس میں اس سال ڈالر کے مقابلے میں ٪20 کمی ہوئی ہے ہماری برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں اور درآمدات کی قیمتوں میں آۓ روز اضافوں نے پاکستانی عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے نا اہل حکومت اس افراط زر کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہراتی ہے لیکن اگر دیکھا جاۓ تو عمران خان کی حکومت کو گزرے ہوۓ ایک سال ہو چکا ہے لیکن نگران حکومت اقتدار سنبھالتے ہی اول روز سے کیے گۓ عوام سے وعدے کیوں پورے نہیں کرپا رہی حالات بہتر ہونے کے بجاۓ مزید بگڑ رہے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+