کھارا در میں دھماکا ،پولیس موبائل کو ٹارگٹ کیا گیا، ۱۳افراد زخمی اور ایک خاتون جاں بحق

 

کراچی کے مشہور تجارتی مرکز کھارا در میں دھماکا ہوا جس  میں تقریباً ۱۳ افراد زخمی ہوئے اور ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔حملے میں پولیس موبائل کو ٹارگٹ کیا گیا تھا، کئی موٹر سائیکلوں کو بھی کافی نقصان پہنچا۔ریسکیو ک ٹیموں نے  بروقت موقع واردات پر پہنچ کر  امدادی کاروائیاں شروع کیں مگر دھماکے کے فوری بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کی اور جان بچا کر نکلنے کی کوشش کی۔عوام کی مزید  حفاظت کے لیے بم  ڈسپوزل اسکواڈ بھی  موقع پر بھجوا دیا گیا۔

 

ڈی آئی جی سائوتھ  شرجیل کھرل کے احکامات کے مطابق واقع کی انویسٹی گیشن شروع ہو چکی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں پولیس موبائل کو ٹارگٹ بنایا گیا مگر پولیس نے اس  حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور جلد ہی فوٹیجز موصول ہو جائیں گی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی اپنی ڈیوٹی کے مطابق رپورٹ بنا رہا ہے جس سے بم دھماکے میں استعمال مواد کا   پتہ لگایا جا سکے گا۔

 

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کی ،جاں بحق اور زخمی افراد کے اہلخانہ سے  تعزیت بھی کی اور انصاف  کی یقین دہانی کرائی۔ شہباز شریف نے سندھ حکو مت کو وفاق کی جانب سے مکمل معاونت کی پیش کش کی اور  جلد سے جلد ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حفاظت کے لیے   وفاقی اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ وہ بر وقت اقدامات کریں اور عوام کی حفاظت کویقینی بنائیں،اس کے علاوہ شہباز شریف نے  زخمی افراد کو مکمل اور بہترین طبی  سہولیات  فراہم کرنے کا حکم دیا۔

 

سندھ حکومت کا کہنا  ہےکہ  پولیس کی طرف سے کاروائی جار ی  ہے اور جلد ہی دہشتگردی  پھیلانے والے عناصر کو  گرفتار کر کے ختم کیا جائے گا ،دہشتگردی کے خلاف لڑنے کی ذمہ داری   مبینہ طور پر تمام حکومتوں کی ہے اور عوام کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

 

مزید پڑھیں: شکر گڑھ کے ریلوے سٹیشن کے قریب ۶ افراد کا پُر اسرار قتل

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+