بھارت میں گستاخانہ بیانات کیخلاف احتجاج کرنیوالے مسلمانوں کے گھر گرائے جانے لگے

Modi violence

 

بھارت میں احتجاج کرنیوالے مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کی آواز کو دبانے کے لیے مودی حکومت حطرناک  ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ 

 

بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر گرائے جانے لگے ہیں اور عوام کو فسادات اور امن عامہ کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہونے کی وجہ سے 48 گھنٹوں سے زائد عرصے تک معطل رہیں۔  سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوزمیں دیکھایا گیا کہ ہندو انتہا پسند پولیس کی نگرانی میں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کر رہے ہیں۔

جاوید احمد، مسلم ایکٹویسٹ کو مظاہروں کا ماسٹر مائنڈ قرار دے ک اہلخانہ سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاوید احمد کے گھر کے  چاروں اطراف میں  پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور انتظامیہ نے مسلم ایکٹویسٹ کے اہلخانہ کو گھر خالی کرنے کی آج دوپہر تک مہلت دی ہے۔

 بھارت میں گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرنے والے ۳۰۰ سے  زائد افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں اور ان افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے  گئے ہیں۔  اس بیان کے بعد مسلم ممالک میں ریلیاں نکالی  گئی۔  

 

بی جے پی لیڈروں نے کئی سینئر ممبران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ عوامی پلیٹ فارمز پر مذہب کے بارے میں بات کرتے وقت "انتہائی محتاط" رہیں اور حکومت عوامی تحفظ کو مزید سخت کر رہی ہے۔

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+