دعا زہرہ معاملے کا ڈراپ سین،میاں بیوی پولیس کی تحویل میں

 

کراچی سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کا کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ویڈیو بیان سامنے آگیا۔اس بیان میں اس لڑکی کا کہنا ہے کہ میں اپنے خاوند کے ساتھ بہت خوش ہوں ، میں واپس گھر نہیں جانا چاہتی اور نہ ہی میں چاہتی ہوں کہ کوئی مجھے  میرے اس فیصلے کو لے کر تنگ کرے۔ دعا نے بیان میں واضح کر دیا کہ اس نے اپنے خاوند ظہیر احمد سے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

 

اس کا کہنا تھا کہ گھر والے مجھے مار پیٹ کرتے تھے اور میری شادی میری مرضی کے بغیر کسی اور سے کروانا چاہتے تھے  جس پر میں ہر گز راضی نہیں تھی کیونکہ میں اپنی زندگی کا یہ اہم فیصلہ اپنی مرضی کے مطابق کرنا چاہتی تھی۔

 

اس ویڈیو بیان میں اس کا کہنا تھا کہ میں  ہوش و حواس میں اپنا گھر چھوڑ کر آئی ہوں۔کسی نے مجھے مجبور  نہیں کیا نہ ہی مجھے اغوا کیا گیا۔میں اپنی مرضی سے آئی ہوں اور گھر سے کوئی قیمتی سامان نہیں لے کر آئی۔ اس کا کہنا ہے کہ میرے گھر والوں نے میری عمر غلط بتائی ہے ۔ میں ۱۴ سال کی نہیں ہوں،بالغ ہوں اور میری عمر ۱۸ سال ہے۔

 

دعا زہرہ شادی کے بعد اپنے خاوند کے حق میں بیانِ حلفی بھی دے چکی ہے جس میں اس نے۱۷ اپریل کو ظہیر احمد سے نکاح کرنے کی تصدیق  کی ہے۔

 

اس واقعے کے بعد پولیس نے دعا زہرہ  اور اس کے خاوند ظہیر احمد کو  اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔پولیس نے ان دونوں کو پاکپتن سے اپنی تحویل میں لیا  جہاں دونوں میاں بیوی ظہیر کے چچا کے گھر مو جود تھے۔ذرائع کے مطابق دعا زہرہ اور ظہیر احمد نے  مقامی عدالت میں ہراسمنٹ پٹیشن بھی دائر کی ہے۔اس پٹیشن کا فیصلہ سیشن کورٹ کے جج حافظ رضوان طے کریں گے۔

 

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق دونوں میاں بیوی  ڈی پی آفس اوکاڑہ میں موجود ہیں اور لاہور پولیس ٹیم کی زیر نگرانی دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+