نوازشریف کی واپسی کس سے مشروط

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے سابق وزیر اعظم نوا زشریف کو پاسپورٹ جاری کر دیا ہےجس کے بعد پاکستان آنے کا فیصلہ نوازشریف اب خود کر سکتے ہیں ۔اس سے قبل نواز شریف کو وطن سے باہر  بیماری کے علاج کے لیے لے جایا گیا تھا جہاں وہ تین سال سے مقیم ہیں۔

 

دوسری جانب   اسلام آباد میں  سابقہ وزیر اعظم عمران خا ن  نے  اپنے مطالبات تسلیم کیے جانے تک دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ہےجو کہ عید کے بعد سے باقاعدہ انداز میں شروع ہو گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالنے کے لیے میں اور میری عوام پورے جوش اورولولے کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔موجودہ وزیراعظم شہباز شریف  اپنی حکومت کی مشکلات اور پیچیدگیوں کے آخری مرحلے سے نکلنے کی کوششوں میں داخل ہو گئے ہیں اور اپنی حکومت کے استحکام کے لیے دن رات جدوجہد میں مصروف ہیں۔

 

ان تمام سیاسی شخصیات کی جانب سے صرف بیانات اور اعلانات ہی نہیں بلکہ پسِ پردہ ہونے والی سیاسی سرگرمیاں کچھ  انوکھے اشارے دے رہی ہیں۔حا لیہ صورتحال کے مطابق عید کے بعد ایک اور سیاسی لہر  پاکستان میں داخل ہو گی جس سے ہنگامہ خیز سیاسی موسم شروع ہو سکتا ہے۔پی ٹی آئی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ سیاست  اور اس کے اہم فیصلے بند کمروں اور تاریکی میں ہونے کی بجائے عوام کے سامنے سڑکوں،گلی محلوں اور بیچ چوراہوں پر ہونگے۔ پی ٹی آئی حکام کا کہنا تھا کہ عید کے بعد  سیاسی میدانوں میں محاذ آرائی کے مناظر دیکھنے میں آئیں گے۔

 

تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے میاں محمد نوازشریف اسیری کے علاج کے لیے پاکستان میں زیرِ علاج تھے جب معالجین نے  ان کو باہر لے کر جانے کی ہدایت کی ۔نوازشریف اپنے علاج کے لیے ۱۹ نومبر ۲۰۱۹ کو لندن روانہ ہوئے تھے چونکہ اب حکومت ان کی اپنی پارٹی کی ہے تو وہ پاکستان واپس آنے کی اہلیت رکھتے ہیں مگر دیکھنا یہ ہوگا کہ وہ کب تشریف لائیں گے؟ 

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+