کراچی دھماکے میں بی ایل اے ملوث

 

جامعہ کراچی دھماکے کی ابتدائی تفصیلی رپورٹ سامنے آگئی۔رپورٹس کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری بلوچستان کی دہشتگرد علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن  آرمی نے قبول کر لی ہے۔ ماضی میں اس طرح کے کئی واقعات سے پاکستان کو  گزرنا پڑا ہے مگر اس دفعہ تشویشناک بات  یہ ہے کہ پہلی دفعہ اس تنظیم نے ایک خاتون کو بطور خود کش حملہ آور  اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

 

ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور خاتون کے خاندان کو خاتون کی سر گرمیوں کے بارے میں علم نہیں تھا مگر بی ایل اے مجید بریگیڈ کی جانب سے جاری کردہ خودکش حملہ آور کی تصویر کے بعد خاتون کے خاندان نے اس کی تصدیق کر دی ہےکہ یہ خاتون ہمارے خاندان سے ہے۔

 

کراچی کے پو لیس چیف غلام نبی کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی  میں دہشتگردی کا واقعہ ایک افسوسناک خبر ہے۔ بلوچستان لبریشن آرمی نے جامعہ کراچی میں دھماکے کے لیے وہاں کی طالبہ کو استعمال کیا ہے۔ ہماری طرف سے جامعہ کراچی میں پڑھا نے والے چینی باشندوں کی سیکیورٹی کا  انتطام کیا گیا تھا اور ہمارے پاس کسی خودکش حملے کی کوئی اطلاع موجود نہیں تھی خاص کر کسی خاتون کے ذریعے خودکش حملے کی  تو با لکل بھی نہیں تھی۔

 

تجزیہ کاروں نے  پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی خود کش حملہ آور خاتون کے خاندان سے خاتون کے متعلق بات چیت ہوئی ہے۔ خاندان کے مطابق خود کش حملہ آور خاتون   چھ ماہ پہلے اپنے شوہر کے ساتھ کراچی تشریف لائی تھی اور ڈیڑھ ماہ پہلے اپنی بہن کی شادی میں بھی شامل ہوئی تھی۔ خود کش حملہ آور خاتون ایم فل کر رہی تھی جبکہ اس کا ڈاکٹر شوہر کوئی ڈپلومہ کر رہا تھا۔

 

خاتون کے خاندان کے دیگر  افراد سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ خاتون کے والد کچھ عرصہ قبل بلوچستان یونیورسٹی تربت کے رجسٹرار رہے ہیں۔ خودکش حملہ آور خاتون کے ایک بھا ئی  تحصیل دار جبکہ دوسرےڈپٹی منیجر ہیں۔

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+