حکمران اتحاد میں اختلافات، قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے معاملے پرحکومتی اراکین کی مشاورت جاری
- 17, مئی , 2022
معاشی ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی برقرار رکھنے سے مسقبل میں مہنگائی کی نا قا بلِ برداشت لہر کا خدشہ ہے اور اسی بدولت قومی اسمبلی تحلیل ہونے کا غالب امکان ہے ، حکمران اتحاد میں کوئی بھی سینئر رہنماءسبسڈی ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے سب کو عوام کے سخت ردِ عمل کا خطرہ ہے۔
حکمران اتحاد میں شامل تمام ارکان اس بات پر اکٹھے ہیں کہ سبسڈی ختم نہ کی جائے اور اگر سبسڈی ختم کی گئی تو ان کو اس کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔سبسڈی ختم نہ کرنے کے معاملے پر تو شہباز شریف،آصف علی زرداری اور مو لانا فضل الرحمان ایک پیج پر ہیں مگر کیا قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر یہ سب متفق ہونگے؟
ذرائع کے مطابق ن لیگ اور جے یو آئی ایف قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے تیار ہیں اور الیکشن کی طرف جانے کے لیے بھی رضا مند ہیں مگر پیپلز پارٹی کے رہنماء آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ الیکشن کی طرف انتخابی اصلاحات مکمل کر کے جایا جائے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے میں حکمران اتحاد میں اختلافات جنم لے چکے ہیں اور ن لیگ جانتی ہے کہ سبسڈی ختم کیے بغیر اگر موجودہ حکومت برقرار رہی تو ن لیگ کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر حکومت سخت فیصلے لیتی ہے تو تمام اتحادیوں کو اس کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔
رپورٹس کے مطابق ن لیگ چاہتی ہے کہ اس کو حکومت کو ایک سال تک کی مہلت دی جائے تا کہ شہباز شریف حکومت اگر سخت فیصلے لے تو کم از کم ایک سال تک بہتر کارکردگی دکھا کر عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نکال سکے ،مگر زرداری اس بات پر قائل ہیں کہ جولائی یا اگست تک عام انتخابات کروا دیے جائیں۔
سیاسی عدم استحکام اور فیصلہ سازی میں تاخیر ہر دن ملکی معیشت کے لیے مشکلات بڑھا رہی ہے جس کی وجہ روپیہ بھی اپنی قدر مسلسل کھو رہا ہے اور ڈالر کی قیمت آئے دن بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: عثمان بزدار کو لاہور ہائیکورٹ سے سبکی کا سامنا۔۔۔۔ گھر جاؤعدالت کا دوٹوک موقف
تبصرے