تائوان کی تباہی کا ذمہ دار اصل میں امریکہ ہے

روس ، یوکرین جنگ کے ساتھ ہی کئ اور جنگی مورچے کھل چکے ہیں جو ایٹمی جنگ کو اور بھی زیادہ یقینی بنا رہے ہیں اس وقت ماسکو اور پینٹاگون میں جنگ کی فہرست تیار ہو چکی ہے سمندر میں روس اور امریکہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں ۔

دوسری طرف چین کی نظر تائوان پر ہے اور وہ کسی بھی وقت تائوان پر حملہ کر سکتا ہے اور امریکہ بھی تائوان کی مدد کا اعلان کر چکا ہے سپر پاور امریکہ چین اور روس کو جنگ کی واضح دھمکی دے چکا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ روس ، چین اور امریکہ میں جنگ ہو کر رہے گی ۔

ان تینوں طاقتوں کے علاوہ اور بھی ممالک ہیں جو اس چنگاری کو بھڑکا سکتے ہیں شمالی کوریا سے جنوبی کوریا تک بھی اس آگ کی تپش محسوس ہونے لگی ہے بائڈن نے 21 مئ کو جنوبی کوریا کے لیڈر سے ملاقات کی جس میں کہا گیا کہ جنوبی کوریا 20 جون سے شمالی کوریا کے خلاف جنگی مشقیں شروع کر سکتا ہے اور اگر شمالی کوریا نے بھی اس کا جواب دے دیا تو 1950 ء کی طرح ایک بار پھر شمالی کوریا اور جنوبی کوریا ایک دوسرے کے خلاف بر سر پیکار ہوں گے ۔

امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ ہے تو دوسری طرف چین اور روس شمالی کوریا کے حمایتی ہیں اس طرح یہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔

تائوان کے خلاف بھی چین کا جنگی جنون عروج پر ہے اس کی بڑی وجہ ہے روس ، یوکرین جنگ میں امریکہ کا کردار ۔ پچھلے تین مہینوں سے یوکرین جنگ کا میدان بنا ہوا ہے امریکہ نے یوکرین کا ساتھ دینے کی بجاۓ صرف روس پر پابندیاں لگائی ہیں یوکرین کی مدد کیلیے اپنی فوج نہیں بھیجی روس کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی بجاۓ صرف بیان دیے ہیں امریکہ کے اس رویے نے چین کا حوصلہ بڑھا دیا اور اسی لیے اب چین تائوان پر چڑھائ کیلیے تیار ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+