یوکرین میں روس نے آخر کار اپنا مقصد حاصل کر لیا

پچھلے تین مہینوں سے جاری روس ، یوکرین جنگ میں یوکرین تباہ ہو چکا ہے اور روس کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے روس کے کئ ٹینک اور ہتھیار تباہ ہوۓ روس کے کئ فوجی جوان اس جنگ میں مارے گۓ جنگ میں دراصل ہار جیت نہیں ہوتی بلکہ کسی کو کم قیمت چکانا پڑتی ہے تو کسی کو زیادہ مگر نقصان دونوں طرف سے ہی ہوتا ہے ۔

 

روس ، یوکرین جنگ کے حوالے سے فرانس کے صدر ایمانیول میکرون اور جرمنی کے چانسلر اولف چولز نے پیوٹن سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگ ختم کرنے کیلیے زیلینسکی سے بات کرے میکرون نے پیوٹن سے 80 منٹ بات کی اس بات چیت کے دوران میکرون نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آپ کو زیلینسکی سے گفتگو کر کے روس ، یوکرین جنگ کو ختم کرنا چاہیے ۔

 

لیکن یہاں یہ سوال بھی قابل غور ہے کہ یورپی ملک اس بات پر زور کیوں دیتے ہیں کہ پیوٹن کو زیلینسکی سے بات کرنی چاہیے یہ کیوں نہیں کہا جاتا کہ زیلینسکی کو پیوٹن سے بات چیت کرنی چاہیے یا دونوں ملکوں کو مل کر کوئ حل نکالنا چاہیے ۔دونوں کو اپنی انا چھوڑ کر کسی بات پر متفق ہو جانا چاہیے ۔

 

یوکرین میں بہت تباہی اور بربادی ہو چکی ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ دونوں ملکوں کو یہاں کے لوگوں کی بھلائ کیلیے اور ایک بڑی آبادی جو کہ اس وقت بہت سے مسائل سے گزر رہی ہے ان کو مسائل سے نکالنے کیلیے بات چیت کرنی چاہیے ۔

 

اولف چولز اور میکرون نے جب پیوٹن سے جنگ بند کرنے اور اپنی فوج واپس بلانے کی بات کی تو پیوٹن نے کہا کہ وہ بات چیت کیلیے تیار تھے ان کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کو خطرے سے نکالنا چاہتے ہیں خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتے  انہوں نے کہا کہ وہ بلیک سی کے راستے اناج سپلائ کرنے کیلیے بھی تیار ہیں لیکن اس کے بدلے یورپی ممالک کو بھی ان پر لگائ گئ پابندیاں ہٹانی ہوں گی ۔

 

یورپ نے روس پر اناج بلاک کرنے کا الزام بھی لگایا ہے روس اور یوکرین  دنیا کے کل اناج کی ایک تہائ ضرورت پوری کرتے ہیں اور روس نے یورپ کو اپنے اوپر لگائ گئ پابندیوں کا جواب بلیک سی بلاکٹ کی صورت میں دیا ہے روس نے اپنی طاقت اور سیاست سے یورپ کو آئینہ دکھایا ہے ۔

 

مزید پڑھیں: چین نے امریکہ کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوۓ اپنا فیصلہ سنا دیا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+