روس اور چین تیسری عالمی جنگ کے اہم کردار

چین نے روس سے تمام اختلافات مٹا کر اس وقت دوستی کا رشتہ مضبوط کیا جب روس ، یوکرین جنگ میں یورپ سے لے کر امریکہ تک سب روس پر پابندیاں اور الزامات لگا رہے تھے اب یہ دونوں ملک نہ صرف دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھ چکے ہیں بلکہ ان دونوں ملکوں نے مل کر دنیا کو ایٹمی حملے کی دھمکی بھی دے دی ہے ۔

 

دنیا مان چکی ہے کہ اب عالمی جنگ کے کردار یہی دو ملک ہوں گے یوکرین کی جنگ نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع دیا ہے اب دونوں ملکوں نے مل کر یہ طے کیا ہے کہ اگر پیوٹن یوکرین پر بم گراۓ گا تو دوسری طرف جنپنگ کی میزائل بھی تائوان کو تباہ کر دے گی ۔

 

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یورپی ممالک کا رویہ ہمارے سامنے ہے لیکن ہم اپنی قسمت خود بناتے ہیں اپنا راستہ خود متعین کرتے ہیں پیوٹن کے دل میں یہی حسرت  تھی انھیں دشمنوں کی باتوں اور رویوں کا دکھ تھا جو انھوں نے اپنے دل میں ہی چھپا رکھا تھا اور جب انھیں موقع ملا تو ان ممالک کو ان کی اوقات اور اپنی طاقت دکھا دی جو انھیں طعنے مارتے تھے ۔

 

اب امریکہ ، نیٹو اور برطانیہ سبھی یہ دیکھ کر ششدر رہ گۓ ہیں کہ ان کے سامنے یوکرین کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا گیا لیکن دوسری طرف پیوٹن کی حیثیت اور شان و شوکت میں کوئ فرق نہیں پڑا ۔

 

پیوٹن کا کہنا ہے کہ ہمارا کاروبار بڑھ رہا ہے اور ہمارے ساتھ ہمارا دوست چین ہے اس کے ساتھ ہمارا کاروبار اور بڑھے گا یورپ کے جانے سے ہمیں کوئ فرق نہیں پڑا حقیقت یہ ہے کہ کوئ ساتھ ہو یا نہ ہو پیوٹن کو جنپنگ کی شکل میں ایک بہترین ساتھی مل چکا ہے صرف جنپنگ ہی نہیں بلکہ پورا چین روس کے ساتھ ہے انٹرنیشنل ریسرچر کی ایک ٹیم نے سروے کے دوران چینیوں سے پوچھا کہ وہ روس کو ایک مثبت ملک مانتے ہیں ٪ 80 لوگوں نے ہاں میں جواب دیا اس مثبت جواب کے بعد روس نےیوکرین پر اپنے حملوں کی رفتار اور بڑھا دی دوسری طرف چین نے بھی تائوان پر 30 جنگی طیارے بھیج کر امریکہ کو جنگ کی دھمکی دے دی ہے چین کی یہ تیاری دیکھ کر تائوان کا گلا سوکھ گیا جواب میں تائوان نے بھی امریکہ سے لیے گۓ جنگی طیارے اڑاۓ ہیں چینی حملے کی خبر بائڈن کو بھی مل چکی ہے روس ، یوکرین جنگ میں پچھلے تین مہینوں سے چین یہ دیکھ رہا ہے کہ نیٹو اور امریکہ یوکرین کی مدد کیلیے کیا کرتے ہیں اور اب جنپنگ یہ جان چکے ہیں کہ زیلینسکی کو کندھے پر بٹھانے والے یورپ اور امریکہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں اس لیے اب چین بھی تائوان پر حملے کی تیاریوں میں ہے ۔

 

مزید پڑھیں: تیسری عالمی جنگ میں ایک اور ملک بھی کود پڑا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+