اردگان نے مسلمانوں کا نیا خلیفہ بننے کا دعو'ی کیا ہے

دنیا کی نظر اب روس ، یوکرین جنگ پر لگی ہوئ ہے لیکن ایک اور بہت خطرناک جنگ جس کی آگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اس جنگ کے آثار بہت حد تک نظر آنے لگے ہیں اور یہ جنگ ہے خلیفہ بننے کی جنگ یہ جنگ اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ جو شخص یا ملک خلیفہ بنتا ہے وہ تمام مسلم ممالک کا سرپرست ہوتا ہے اور پوری دنیا کے مسلم ملک اپنے خلیفہ کی پیروی کرتے ہیں خلیفہ کی طاقت روس اور امریکہ کے برابر ہوتی ہے کیونکہ اس کے ساتھ دنیا کی ایک بہت بڑی طاقت اور بڑی تعداد ہوتی ہے ۔

 

پوری دنیا جانتی ہے کہ مسلم دنیا پر سعودی عرب کا راج ہے اور مسلمان سعودی عرب کو بہت عزت واحترام دیتے ہیں لیکن اب سعودی عرب کے ساتھ ساتھ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان بھی خلیفہ بننے کیلیے بے چین نظر آ رہے ہیں ترکی نے اس مقصد کیلیے روس کی مدد لی ہے ۔

 

ترکی نیٹو میں شامل ہونے کے باوجود اور امریکہ ، فرانس اور برطانیہ سمیت تمام نیٹو ممالک کی مخالفت کے باوجود اپنی خلیفہ بننے کی خواہش کو پورا کرنے کیلیے روس کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہتا ہے امریکہ اور برطانیہ کی مخالفت  کے باوجود ترکی نے سیریا آپریشن کیلیے روس سے مدد مانگی ہے اور اس مدد کے بدلے ترکی نے روس کو فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں شامل نہ کرنے کا یقین بھی دلایا ہے اور یوکرین جنگ میں روس کا ساتھ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے ۔

 

اردگان نے خلیفہ بننے کی کوشش میں ایک اور اہم فیصلہ بھی کیا ہے اور وہ یہ کہ ترکی کا نام تبدیل کر کے ترکیہ رکھ دیا ہے اور اب یہ نیا نام ترکیہ ہی ترکی کی پہچان ہو گا ۔

 

ترکی اب سب سے پہلے روس کے ساتھ مل کر امریکہ کے خلاف سیریا میں مورچہ کھولنا چاہتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلی جنگ عظیم میں جب ترکی ہار گیا تھا تو اس کے نتیجے میں ترکی سیریا اور آرمینیا جیسے ملکوں میں بٹ گیا تھا اور کئ چھوٹے چھوٹے ملک بن گۓ تھے ان علاقوں میں رہنے والے کرد اب ایک الگ کردستان بنانا چاہتے ہیں اور اس کیلیے ترکی میں بھی کرد پارٹی کردستان کیلیے جدوجہد کر رہی ہے اور اردگان سے لڑ رہی ہے اور ان کردوں کی طاقت کے سہارے امریکہ سلطنت عثمانیہ کو بے دخل کرنا چاہتا ہے اس لیے اردگان سب سے پہلے کردوں کی طاقت کو کچلنا چاہتے ہیں ۔

 

مزید پڑھیں: ترکی اور روس کے تعلقات سے امریکہ سمیت نیٹو کی پریشانی بڑھنے لگی
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+