ایران اپنی برسوں پرانی خواہش کو پورا کر کے طاقتور ملکوں کی فہرست میں شامل ہو گیا

ایران کی برسوں سے ایٹم بم بنانے کی خواہش رہی ہے اور اب وہ وقت آ پہنچا ہے کہ وہ اپنی اس خواہش کو عملی جامہ پہنا سکے جس خواہش کو پورا کرنے کیلیے تہران بے قرار ہے اب اس کو پورا کرنے کیلیے ایران نے سازوسامان ا اکٹھا کر لیا ہے جس سے ایٹم بم بنایا جاتا ہے ۔

 

ایران اگر ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہو گیا تو یہ اسرائیل اور امریکہ کیلیے بہت بڑا خطرہ ہو گا کیونکہ یہ دونوں ممالک ایران کے دشمن ہیں اس لیے اسرائیل اور امریکہ نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو یورینیئم ختم کرنے کی دھمکی دی ہے کیونکہ یہ دعو'ی بھی کیا گیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل سے چھپا کر ایران نے کافی مقدار میں یورینیئم اکٹھا کر لیا ہے ۔

 

ایران نے43.3 کلو گرام یورینیئم اکٹھا کر لیا ہے اور ایک ایٹمی ہتھیار کی تیاری میں 25 کلو گرام یورینیئم درکار ہوتا ہے اس کا مطلب ہے کہ ایران کے پاس ایک ایٹم بم سے دوگنا زیادہ یورینیئم موجود ہے اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کے بےحد قریب ہے ۔

 

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ایران کو ایٹمی ٹیسٹ کی تیاری سے روکنا ہو گا اور امریکہ اور اسرائیل ایران کی اس خواہش کو کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے ایران کے ایٹم بم کی تیاری اور یورینیئم اکٹھا کرنے پر یونائیٹڈ نیشن کی ایٹمی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران پر ایٹمی ٹیسٹ کی تیاری کے سلسلے میں پابندی لگائ جاۓ کیونکہ ایران نے کسی ملک کو آگاہ کیے بغیر ایٹمی ہتھیاروں کیلیے سازوسامان اکٹھا کر لیا ۔

 

2015 ء میں ایران اور امریکہ کے درمیان ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کی رو سے ٪3.67 تک یورینیئم اپنے پاس رکھنے کی بات ہوئ تھی جو ایٹمی ہتھیار بنانے سے کافی کم ہے لیکن 2018 ء میں امریکہ نے یہ سمجھوتہ توڑ دیا جبکہ 2020ء میں اپنے کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کے بعد ایران نے بھی یہ سمجھوتہ توڑ دیا کیونکہ قاسم سلیمانی کو امریکہ نے اسرائیل کی مدد سے شہید کر دیا تھا ۔

 

2020ء کے بعد سے ہی ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا کام شروع کر دیا تھا لیکن اسرائیل نے ایران کے ایٹمی ٹھکانے پر حملہ کر دیا تھا اور اسے تباہ کر دیا تھا اس کے بعد بھی ایران پیچھے نہ ہٹا اور اپنے کام میں لگا رہا یہاں تک کہ وہ ایٹمی ٹیسٹ کی تیاری کے قریب پہنچ چکا ہے یہ خبر اس کے دشمنوں کیلیے بہت حیران کن ہے اور وہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پوری کوششیں کریں گے ۔

 

مزید پڑھیں: تیسری عالمی جنگ میں ایک اور ملک بھی کود پڑا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+