برطانیہ کا بس چلے تو وہ روس پر ایٹم بم گرا دے
- 07, جون , 2022
روس نے یوکرین پر حملے پھر تیز کر دیے ہیں اور کیو پر میزائلوں سے حملہ کر کے یوکرین کے وہ ٹینک تباہ کر دیے جو یوکرین کو یورپی ممالک نے دیے تھےپیوٹن نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اب صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ زیلینسکی کے ہر مددگار کو نشانہ بنایا جاۓ گا ۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا پیوٹن کا اگلا نشانہ برطانیہ ہو گا کیونکہ پیوٹن کے بار بار منع کرنے کے باوجود برطانیہ نے یوکرین کو لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیار دینے کا فیصلہ کیا ہے آخر برطانیہ کے روس سے ایسے کونسے اختلافات ہیں اور کونسی ایسی دشمنی ہے کہ وہ نہ صرف روس کی دشمنی مول لے رہا ہے بلکہ پوری دنیا کو ہی تباہی کے دہانے لے کر جا رہا ہے ۔
امریکہ اور یورپی ممالک جنگ کے شروع دن سے ہی یوکرین کو ہتھیار دے رہے ہیں اور یوکرین ان ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال بھی کر رہا ہے اب اگر یہ ملک یوکرین کو لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیار دیں گے تو پیوٹن بھی ان ممالک کو نشانہ بنائیں گے اسی لیے روس نے ڈیڑھ ماہ بعد کیو پر دوبارہ حملہ کیا اور ہتھیاروں کے گوداموں کو نشانہ بنایا ۔
روس کے نشانے پر اب ہر وہ ملک ہو گا جس نے زیلینسکی کو ماسکو کو تباہ کرنے کا خواب دکھایا کیونکہ اب بات روس کے وجود پر آ چکی ہے یوکرین پر حملے کے بعد آدھی دنیا روس کی دشمن ہو چکی ہے اور پیوٹن کے دشمن بھی طاقتور ملک ہیں ایسے میں پیوٹن یہ جانتے ہیں کہ انھیں اپنے دشمنوں سے کیسے نمٹنا ہے ۔
برطانیہ نے یوکرین کو 80 کلو میٹر کی دوری تک مار کرنے والا ایم 270 ملٹی پل راکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے برطانیہ نے جنگ کے آغاز سے ہی یوکرین کی مدد کی ہے اس نے مارچ میں اینٹی ایئر کرافٹ میزائلوں کا ذخیرہ بھیجا تھا دراصل روس نے ہی 18 سال پہلے برطانیہ کو اس کی حیثیت بتائ تھی 2006 ء میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کے ایک لیڈر کا قتل ہو گیا تھا جس پر برطانیہ نے پیوٹن سے اس قتل کے ثبوت اور تفتیش مانگی جس پر پیوٹن نے انکار کر دیا اس واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان خلیج بڑھتی گئ اور اب برطانیہ اور روس میں دشمنی اس حد تک ہو چکی ہے کہ بارس جانسن کا بس چلے تو وہ روس پر ایٹم بم گرا دے لیکن وہ ایسا کر نہیں سکتا اس لیے وہ زیلینسکی کے کندھے پر بندوق رکھ کر روس کو نشانہ بنا رہا ہے ۔
مزید پڑھیں: بھارت کو ترکی کے بعد اب مصر نے بھی نا منظور قرار دے دیا
تبصرے