زیلینسکی بالآخر پیوٹن کے سامنے جھکنے کو تیار ہو گۓ

روس ، یوکرین جنگ کو ساڑھے تین مہینے کا عرصہ گزر چکا ہے اور یوکرین کو زیلینسکی نے اپنی خاموشی اور ضد کی بھینٹ چڑھا دیا ہے روس نے یوکرین کے کئ شہروں پر حملے کر کے عمارتوں کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا کیونکہ جنگ کے اتنے عرصے میں زیلینسکی کسی بات چیت کیلیے یا روس کے ساتھ کسی سمجھوتے کیلیے تیار نہ ہوا ۔

 

اب یوکرین کے فائنینشئل ٹائمز میں زیلینسکی کے انٹرویو میں زیلینسکی کا بدلا ہوا انداز سامنے آیا زیلینسکی کا کہنا ہے کہ روس جنگ بند کر دے تو زیلینسکی بات چیت کیلیے تیار ہے زیلینسکی نے کہا ہے کہ یوکرین نہ تو نیٹو کا حصہ ہے اور نہ ہی کسی اور ملک کا یوکرین میں فوجی اڈہ ہے اگر نیٹو یوکرین کو شامل کرنا چاہتا ہے تو وہ خود ہمیں مدعو کرے اور بات چیت کرے ۔

 

لیکن زیلینسکی پیوٹن سے بات چیت کیلیے تیار ہے زیلینسکی کے ارادے تبدیل ہو گۓ ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ پیوٹن زیلینسکی سے بات چیت کیلیے تیار ہیں کیونکہ زیلینسکی کے پاس اس کے علاوہ کوئ چارہ نہیں ہے  چند دن پہلے روس نے یوکرین پر حملے کم کر دیے تھے لیکن اب پچھلے پانچ دنوں سے روس نے یوکرین پر حملے تیز کر دیے ہیں اور اب ان شہروں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں پہلے روس نے حملے نہیں کیے تھے یا جن شہروں سے اپنی فوج واپس بلا لی تھی ۔

 

زیلینسکی کے جھکنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ  یوکرین کے گودام گندم سے بھرے پڑے ہیں اس لیے یوکرین کی معیشت کو بہت نقصان ہو رہا ہے عوام کی بہتری کیلیے اور ملک کو بچانے کیلیے زیلینسکی بات چیت کیلیے تیار ہوۓ ہیں ۔

 

تیسری بڑی وجہ ہے یوکرین میں تعفن اور بیماریوں کا پھیلنا جو کہ بہت بڑی تعداد میں یوکرینی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفنانے سے پھیل رہی ہیں ۔

 

یہ وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے زیلینسکی اب بات چیت کے ذریعے روس ، یوکرین مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں ۔

 

مزید پڑھیں :ایران اور ترکی وینزویلا اور کیوبا کے ذریعے امریکہ کی گردن تک پہنچ گۓ

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+