روس ، یوکرین جنگ میں پولینڈ کی دخل اندازی پر پیوٹن شدید غصے میں آ گۓ

روس ، یوکرین جنگ میں نیٹو ، امریکہ اور یورپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور اور روس کے خلاف یوکرین کو مدد فراہم کی ہے پیوٹن نے ان ممالک کو کئ بار دھمکی بھی دی ہے لیکن یہ ملک یوکرین کی ہر ممکن مدد کر رہے ہیں ۔

 

پولینڈ میں نیٹو کی بڑھتی ہوئ موجودگی پر روس نے دھمکی دی ہے کہ ہم کسی بھی خطرے کا منہ توڑ جواب دینے کیلیے تیار ہیں انٹر فیکس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ دھمکی روس کے اولیگ ٹائپکن نے دی ہے روس نے نیٹو اور یورپ کو اس لیے دھمکی دی ہے کیونکہ یورپی ملک یوکرین کی طاقت بڑھانے کی بات کر رہے ہیں اور بہت سے یورپی ملک ہیں جو یوکرین کی مدد کر رہے ہیں اور پولینڈ ان میں سب سے آگے ہے کیونکہ پولینڈ سے ہو کر ہی یہ ساری مدد یوکرین پہنچ رہی ہے اور یورپی ملک پولینڈ میں اپنی فوج بڑھا رہے ہیں ۔

 

یورپ کی اس ہٹ دھرمی نے پیوٹن کا غصہ ساتویں آسمان تک پہنچا دیا ہے اور روس کے بیان سے لگتا ہے کہ یہ جنگ یورپ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے کیونکہ روس ایک بار پھر انھیں دھمکا رہا ہے کہ ہم نیٹو کی بڑھتی موجودگی کے خلاف ایکشن لے سکتے ہیں ۔

 

نیٹو اور دوسرے ممالک کا یہ خیال ہے کہ پیوٹن حملہ نہیں کریں گے صرف دھمکیاں دے رہے کیونکہ اس سے پہلے بھی وہ کئ بار دھمکیاں دے چکے ہیں ۔

 

اس سے پہلے یوکرین کے متعلق بھی یہی کہا جا رہا تھا کہ پیوٹن یوکرین پر حملہ نہیں کریں گے  لیکن پیوٹن نے یوکرین پر حملہ کر دیا پیوٹن جلد بازی سے کام نہیں کرتے بلکہ آہستہ آہستہ دشمن پر وار کرتے ہیں اور اسے نیست و نابود کر کے ہی چھوڑتے ہیں اس کی مثال روس یوکرین جنگ کی صورت میں ہمارے سامنے ہے ماضی میں اس کی مثال دوسری جنگ عظیم کے دوران ملتی ہے کہ کیسے انھوں نے جرمنی فوجوں کو ماسکو سے برلن تک پیچھے دھکیل دیا ۔

 

اس کے بر عکس امریکہ کا عراق میں آپریشن اور افغانستان میں آپریشن میں  بہت جلدی ایکشن لیا گیا لیکن آٹھ دس سال بعد بھی اسے نا کام ہی لوٹنا پڑا ۔

 

مزید پڑھیں: تائوان کے مسئلے پر چین اور امریکہ آمنے سامنے
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+