تائوان کے مسئلے پر چین اور امریکہ آمنے سامنے

روس ، یوکرین جنگ کے ساتھ ساتھ سپر پاور امریکہ اور گلوبل ویلج چین نے ایک اور میدان جنگ تیار کر لیا ہے سال 2022ء کا آغاز جنگ اور بارود سے ہوا ہے روس اور یوکرین جنگ کی صورت میں تو اس سال کا اختتام ایٹمی دھماکے کی صورت میں ہو سکتا ہے ۔

 

امریکہ اور چین دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کو آر پار جنگ کی دھمکی دی ہے چین کا کہنا ہے کہ تائوان اس کا حصہ ہے اور تائوان پر صرف اسی کا حق ہے اور اس میں کسی کی بھی دخل اندازی برداشت سے باہر ہے چین کے ڈیفنس منسٹر کا یہ بیان یونہی سامنے نہیں آیا بلکہ اس کی وجہ ہے چین کا نیو کلیئر حملے کا منصوبہ جس کے مطابق چین نیو کلیئر ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کرے گا اور نۓ نیو کلیئر پلانٹ بھی بناۓ گا ۔

 

چین کا کہنا ہے کہ وہ کسی قیمت پر بھی تائوان کو نہیں چھوڑے گا چاہے اس کیلیے اسے سب کچھ داؤ پہ کیوں نہ لگانا پڑے اور اپنے تمام ہتھیاروں کو جنگ کی نذر کیوں نہ کرنا پڑے ۔

 

دوسری طرف تائوان بھی ضد پر اڑا ہوا ہے کیونکہ اس کے ساتھ سپر پاور امریکہ جیسا ملک ہے اس لیے تائوان بھی ہر صورت اپنی آزادی اور خود مختار پہچان کو برقرار رکھنا چاہتا ہے ۔

 

یہ جنگ دراصل چین اور امریکہ کی جنگ ہے 77 سال پہلے جیسی جنگ ہوئ تھی اب 2022ء میں بھی ایسی ہی جنگ ہو گی یعنی دوسری عالمی جنگ اور پہلا ایٹمی حملہ کیونکہ چین اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کو مزید بڑھا رہا ہے اب چین اور امریکہ کیا چاہتے ہیں کیا تائوان پر حملے کے ساتھ ہی ایٹمی جنگ شروع ہو جاۓ گی ۔

 

چین ایک طرف نیو کلیئر ہتھیار بڑھا رہا ہے تو دوسری طرف تائوان کو ڈرانے کیلیے لگاتار اپنے جنگی طیارے تائوان کی سرحد میں بھیج رہا ہے چین کا مقصد تائوان کو ڈرانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کو اکسانا بھی ہے کیونکہ چین اس بات سے واقف ہے کہ امریکہ اس وقت روس ، یوکرین جنگ میں پھنسا ہوا ہے اس لیے اب تائوان پر حملہ کرنا زیادہ آسان ہے ۔

 

مزید پڑھیں: روس ، یوکرین جنگ میں پولینڈ کی دخل اندازی پر پیوٹن شدید غصے میں آ گۓ
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+