کڑا وقت آنے پر امریکہ نے تمام پابندیاں پس پشت ڈال دیں
- 15, جون , 2022
روس یوکرین جنگ کے حوالے سے یہ بات سب جانتے ہیں کہ زیلینسکی اکیلے روس کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے اس جنگ میں زیلینسکی کو بار بار ہتھیار دیے گۓ لیکن زیلینسکی جب بھی اس مسئلے کو بات چیت سے سلجھانے کی کوشش کرتے امریکہ اور یورپ جنگ والی چابی گھما دیتے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ اس جنگ کی چنگاری ان تک نہ پہنچنے پاۓ ۔
امریکہ اور یورپ روس اور چین سے دبتے ہیں اور اب تو نیٹو بھی اس جنگ سے کترانے لگا ہے کیونکہ نیٹو اور یوکرین کے دوسرے مدد گاروں کا خیال تھا کہ یہ جنگ زیادہ سے زیادہ ایک مہینے تک چلے گی لیکن یہ جنگ جس طرح لمبی ہوتی جا رہی ہے تو امریکہ ، یورپی یونین اور خصوصاً نیٹو کا خیال ہے کہ اگر یہ جنگ سردیوں تک جاری رہی تو ان کا بہت نقصان ہو گا ۔
اب بات صرف گیس اور تیل تک ہی نہیں بلکہ ہتھیاروں کی تیاری بھی ایک بڑا مسئلہ بن رہی ہے یوریشئن ٹائمز کی رپورٹ میں ایک بڑی خبر یہ سامنے آئ ہے کہ امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کیلیے روس اور چین سے خام مال منگوا رہا ہے ۔
جس امریکہ نے روسی کمپنیوں سے تمام معائدے توڑ دیے تھے اب وہی امریکہ اسی روس سے ایٹمی سامان خرید رہا ہے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ اب امریکہ روس کو ادائیگی کیسے کرے گا کیا وہ روس پر لگائ گئ پابندیاں خود ہی توڑ دے گا ۔
جی ہاں امریکہ ایسا ہی کرے گا کیونکہ اس کو جب کوئ ضرورت درپیش آ جاۓ تو وہ عداوت کو بھی کنارے لگا سکتا ہے لیکن اپنا نقصان نہیں ہونے دیتا ۔
اس کے برعکس اگر یوکرین کو دیکھیں تو زیلینسکی نے ماریوپول ،ڈونباس ، لوہانس ، اور خار کیو جیسے کئ علاقوں کو امریکی ڈیفنس انڈسٹری کیلیے قربان کر دیا روس پر پابندیاں لگانا اب امریکہ کو بھی بھاری پڑ رہا ہے چین سے عداوت اب امریکہ کے گلے کی ہڈی بن گئ ہے ۔
روس پر پابندیاں لگا کر اسے دنیا سے الگ تھلگ کرنے کی ترکیب اب امریکہ کو الٹی پڑنے لگی ہے کیونکہ اس کا شکار خود امریکہ بن رہا ہے اور اگر روس اور چین نے امریکہ کی سپلائ لائن کاٹ دی تو کیا ہو گا ۔
مزید پڑھیں: امریکی رپورٹ کے مطابق یوکرین اگلے سات دنوں میں جنگ ہار جاۓ گا
تبصرے