روس پر پابندیاں لگانے سے امریکہ میں بھی مہنگائ آسمان کو چھونے لگی

روس ، یوکرین جنگ کے اثر سے کوئ بھی ملک بچ نہیں سکا ہے اب یہ اثر صاف نظر آنے لگا ہے امریکہ اور یورپی یونین کی کڑی پابندیاں لگانے کے باوجود روسی کرنسی روبل میں مضبوطی آئ ہے اور اس سال ڈالر کے مقابلے میں روبل سب سے مستحکم کرنسی تسلیم کی گئ ہے جبکہ ین اور روپیہ بھی لگاتار گرتا جا رہا ہے اس بڑھتی ہوئ مہنگائ سے دنیا بھر کے بینکوں میں پریشانی ہے کیونکہ اب دنیا کو مہنگائ کی جنگ  کا خطرہ در پیش ہے ۔

 

امریکہ سمیت پوری دنیا دیکھتی رہ گئ اور دو سوویت یونین ملکوں میں جنگ چھڑ گئ امریکہ نے روس سے مقابلہ کرنے کیلیے روس پر معاشی پابندیاں لگا دیں اور روس سے تیل ، گیس اور کوئلہ خریدنے پر بھی پابندی لگا دی امریکہ کو لگ رہا تھا کہ اس طرح پابندیاں لگانے سے بہت جلد روس کی معیشت گر جاۓ گی اور یوکرین پر حملے کا اسے کرارہ جواب مل جاۓ گا ۔

 

لیکن آج تین مہینے بعد روس کی معیشت کا نتیجہ چونکا دینے والا ہے کیونکہ روس آج بھی کڑی پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود روس کی کرنسی مستحکم ہو رہی ہے اس کی بڑھتی ہوئ اہمیت دیکھ کر کرنسی مارکیٹ پر نظر رکھنے والے بھی حیران رہ گۓ ہیں ۔

 

جنگ کے سترہ دن بعد یعنی 10 مارچ کو روبل کے مقابلے ڈالر کی قیمت 135 روپے تک پہنچ گئ تھی لیکن آج روبل کے مقابلے ڈالر کی قیمت صرف 56  روپے رہ گئ  ہے روبل کی اس مضبوطی کی بڑی وجہ دوسرے ملکوں کو روبل میں ادائیگی کا مطالبہ ہے اس سے روبل کی اہمیت بڑھ گئ ہے اور جب کسی بھی کرنسی کی اہمیت بڑھ جاتی ہے تو وہ ملک بھی مضبوط ہوتا ہے ۔

 

اب دنیا کے ان حالات سے پوری دنیا کو مہنگائ کا سامنا ہے ترکی میں مہنگائ کی شرح ٪74 ، ارجنٹینا میں ٪58 ، یورپ میں ٪9 ، جرمنی میں ٪8 اور امریکہ میں پچھلے 40 سال کے سب سے اونچے درجے پر یہ شرح پہنچ گئ ہے دنیا میں اس بڑھتی مہنگائ کا تعلق روس یوکرین جنگ سے ہے روس پر لگائ گئ پابندیاں اور یوکرین میں جنگ سے ان دونوں ملکوں سے اناج کھادیں تیل اور گیس کی سپلائ رکنے سے مہنگائ میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔ 

 

مزید پڑھیں: امریکہ کے جی 7 کے مقابلے میں روس نے جی 8 کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+