روس ، یوکرین جنگ سردیوں تک جاری رہنے کے آثار نظر آ رہے ہیں

جنگ ایک ایسا میدان ہوتا ہے جس میں دو فریق ایک دوسرے کو مارتے ہیں لیکن وہ دونوں نہ تو ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور نہ ہی ان کی ایک دوسرے سے کوئ دشمنی ہوتی ہے بلکہ وہ اپنے رہنماؤں کے حکم پر عمل کرتے ہوۓ ایک دوسرے کی جان لیتے ہیں اپنے رہنماؤں کی دشمنی اور نفرت کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں ایسے ہی رہنماؤں کی بدولت دنیا آج تیسری عالمی جنگ کے کنارے کھڑی ہے ۔

 

جس وقت روس اور یوکرین جنگ ختم ہونے کے آثار نظر آ رہے تھے تو امریکہ نے یوکرین کو ایک ارب کے ہتھیار دے دیے ہیں اور تین طاقتور ملکوں کے حکمران کیو پہنچ گۓ ایسا کیوں ہوا کیا یورپ اور امریکہ ہی ہیں جو جنگ کو طول دے رہے ہیں ۔

 

یہ جنگ اب رکنے والی نہیں ہے کیونکہ روس نے یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا کہا لیکن یوکرینی فوج نے ہتھیار نہ ڈالے جس سے روسی فوج غصے میں آ گئ اور اس نے یوکرین پر حملے کر کے اس پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے 

 

یوکرین کے ڈونس میں یورپ کا تیسرا سب سے بڑا امونیا پلانٹ ہے اس پلانٹ میں ہزاروں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ یوکرینی فوجی بھی چھپے ہوۓ ہیں اور یوکرینی فوج اس پلانٹ کا استعمال بنکر یعنی کوئلہ خانہ کی طرح کر رہی ہے ۔

 

سوال یہ ہے کہ جو یوکرینی چند گھنٹے پہلے تک جنگ ہارنے کے قریب تھے انہی یوکرینیوں میں اچانک پیوٹن کی فوج کا خوف کیوں  ختم ہو گیا اس سوال کا جواب امریکی جنرل کے اس بیان سے ملتا ہے جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ امریکہ یوکرین کو ایک ارب ڈالر کی مدد دے گا یہ مدد ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی صورت میں ہو گی امریکہ یوکرین کو سوا دو کروڑ کی دوائیاں بھی بھیجے گا پانی ، خوراک اور واٹر پروف ٹینٹ بھی دے گا ۔

 

امریکہ یہ مدد آنے والی سردیوں کے پیش نظر کر رہا ہے یعنی امریکہ یہ جانتا ہے کہ یہ جنگ سردیوں تک جاری رہے گی کیونکہ امریکہ اس آگ میں گھی ڈالنے کا کام کر رہا ہے امریکہ صرف یوکرین کو ہی نہیں بلکہ یورپ کو بھی جنگ کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔

 

کیونکہ فرانس کے صدر ایمانیول میکرون ، جرمنی کے چانسلر اولف چولز اور اٹلی کے وزیر اعظم ماریو دراغی تینوں اکٹھے روس کے حملے کے بعد پہلی دفعہ یوکرین پہنچے زیلینسکی سے ملاقات کی اور روس کے خلاف ہر قسم کی مدد کا دعو'ی بھی کیا ۔

 

اب دنیا صاف طور پر دو حصوں میں بٹ چکی ہے امریکہ اور یورپ نے جس طرح یوکرین کا حوصلہ بڑھایا ہے تو اسی طرح روس کو بھی چین کا ساتھ مل گیا ہے شی جنپنگ نے پیوٹن کے ساتھ فون پر بات کی ہے اس بات چیت میں جنپنگ نے روس ، یوکرین جنگ میں روس کا پورا پورا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے صرف جنپنگ ہی نہیں بلکہ پورا چین روس کے ساتھ ہے ۔

 

مزید پڑھیں: امریکہ کے جی 7 کے مقابلے میں روس نے جی 8 کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+