روس یوکرین کے بہانے امریکہ اور برطانیہ پر ہاتھ صاف کرنا چاہتا ہے

یوکرین کےبعد روس کا اگلا نشانہ منتخب ہو چکا ہے برطانیہ اور روس آمنے سامنے آ چکے ہیں برطانیہ  نے اپنی فوج کو جنگ کیلیے تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے برطانیہ کے جنرل پیٹرک سینڈرز  نے روس کو ہرانے کی قسم بھی کھائ ہے اس کا کہنا ہے کہ روس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ہم ایسی فوج تیار کریں گے جو روس کو جنگ میں ہراۓ گی ۔

 

برطانیہ کی طرف سے یہ دھمکی اس وقت آئ ہے جب دو دن پہلے ہی برطانیہ کے وزیر اعظم بارس جونسن کیو کا دورہ کر کے لوٹے ہیں یوکرین سے لوٹنے کے بعد یہی بات جونسن نے بھی کہی جو برطانیہ کے جنرل نے کہی ہے ۔

 

اب ان دونوں ملکوں میں جنگ کے آثار مزید بڑھنے لگے ہیں کیونکہ روس ، یوکرین جنگ میں اب امریکہ سے زیا دہ انگریزوں کا ملک بے چین ہے اب جونسن کے یوکرین دورے کے بعد پیوٹن نے بھی ارادہ کر لیا ہے کہ یوکرین کے بعد اگلی میزائل برطانیہ پر ہی داغنی ہو گی ۔

 

برطانیہ اور روس کی رنجش اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ جونسن کا بس چلے تو روس پر ایٹم بم گرا دے لیکن اس کیلیے ایسا کرنا ممکن نہیں اس لیے انگریزوں کا ملک زیلینسکی کے کندھے پر بندوق رکھ کر روس پر نشانہ سادھ رہا ہے کیونکہ 16 سال پہلے روس نے ہی برطانیہ کو اس کی حیثیت بتائ تھی ۔

 

سال 2006ء میں لندن میں روسی جاسوس الیگزینڈر لتوینینکو کا قتل ہو گیا تھا یہ کوئ معمولی بات نہیں تھی لتوینینکو کو چاۓ میں زہر دیا گیا تھا بعد میں برطانیہ نے اس کے قاتلوں سے رعایت کی اپیل کی جس پر روس نے صاف انکار کر دیا ۔

 

اس وقت سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان تلخیاں بڑھتی جا رہی ہیں پچھلے سال بھی روس اور برطانیہ کے درمیان جنگ ہونے والی تھی 25 جون 2021 ء کو بلیک سی میں جنگ جیسا ماحول بن گیا تھا روس کی سمندری فوج کے نشانے پر برطانیہ کا ایک بحری جہاز تھا  یہ جہاز بلیک سی میں کئ دنوں سے گشت کر رہا تھا روس نے اس جہاز میں تعینات فوج کو واپس جانے کا حکم دیا لیکن برطانیہ کا جہاز مسلسل آگے بڑھ رہا تھا جس پر روسی فوج نے فائرنگ شروع کر دی اور برطانیہ کے اس بحری بیڑے نے الٹے پاؤں بھاگنا شروع کر دیا آگے آگے برطانیہ کا جہاز تھا اور پیچھے پیچھے روس کی فوج تھی ۔

 

اس وقت روس نے نہ صرف برطانیہ کو بلیک سی سے بھاگنے پر مجبور کر دیا بلکہ روس نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگلی بار اس کے کنارے پر برطانیہ کا کوئ جہاز نظر آیا تو اس کو اسی سمندر میں ڈبو دیا جاۓ گا اس طرح اب یوکرین کو لے کر بھی پیوٹن دھمکی دے چکے ہیں کہ باقی تمام ممالک ماسکو کے معاملات سے دور ہی رہیں ۔

 

روس اور برطانیہ کا جھگڑا دوسری جنگ عظیم سے ہی چلا آ رہا ہے دوسری جنگ عظیم میں جب روس نے جرمنی کو شکست دی تھی تو امریکہ اور برطانیہ سے مل کر ہٹلر نے سوویت یونین سے سمجھوتہ کر لیا کہ وہ ان کی مدد کریں گے  سمجھوتہ ہونے پر سوویت یونین بے فکر ہو گیا لیکن 1941 ء میں جب جرمنی نے اچانک سوویت یونین پر حملہ کر دیا تو سوویت یونین اس اچانک حملے پر دنگ رہ گیا لیکن اس وقت امریکہ اور برطانیہ نے طوطے کی طرح آنکھیں پھیر لیں اور کوئ مدد نہ کی بالکل اسی طرح جس طرح اب نیٹو ملک یوکرین کی بربادی کا تماشا دیکھ رہے ہیں ۔

 

روس81 سال بعد بھی برطانیہ اور امریکہ کی دھوکہ بازی کو نہیں بھولا اس لیے یوکرین جنگ کے بہانے روس برطانیہ اور امریکہ سے بدلہ لینا چاہتا ہے ۔

 

مزید پڑھیں: اسرائیل کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ، وزیر خارجہ یائر لیپڈ اگلے وزیراعظم ہوں گے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+