پیوٹن ایران سے نیو کلیئر سمجھوتے پر ادھوری بات چیت مکمل کرنے کیلیے تہران پہنچ گۓ ہیں

یوکرین کی جنگ میں روس نے امریکہ اور یورپ کی دشمنی مول لے لی لیکن روس کے تعلقات امریکہ کے دشمنوں سے مضبوط ہو رہے ہیں اور ان میں ایک نام ایران کا بھی ہے ایران سے تعلقات مضبوط کرنے اور نۓ سمجھوتے کرنے کیلیے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرنے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن خود تہران پہنچ گۓ ہیں وہاں انھوں نے ایران کے صدر سے نیو کلیئر سمجھوتے پر ادھوری بات چیت مکمل کی اور ایران کے صدر کو ہر قسم کی مدد کا یقین دلایا ہے ۔

 

دراصل ایران نے اپنے آپ کو مضبوط کرنے اور اپنی ایٹمی طاقت بڑھانے کیلیے جب نۓ ایٹمی پلانٹ لگانے شروع کیے تھے تو  امریکہ ، فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے مل کر ایران کے نیو کلیئر ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی لگانے کی بات کو ایٹمی ایجنسی آئ اے ای اے میں پیش کیا تو اس کو منظور بھی کر لیا گیا اس ایجنسی نے ایران پر پابندی لگا دی تھی کہ وہ ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کر سکتا ۔

 

 آئ اے ای اے کی اس پابندی کے بعد ایران کی مشکل اور بڑھ گئ اور ایران اس فیصلے پر اتنا بھڑک گیا تھا کہ اس نے بدلہ لینے کیلیے اپنے ایٹمی پلانٹس پر لگے آئ اے ای اے کے سی سی ٹی وی کیمرے ہی بند کر دیے تھے اور پھر ایسی وڈیوز بھی جاری کیں جن میں آئ اے ای اے کے کیمرے بند ہوتے دکھائ دیے اور ایران نے صاف کہہ دیا تھا کہ جب تک ایران پر لگائ گئ تمام پابندیاں نہ اٹھائ جائیں گی تب تک وہ ان کیمروں کا ڈیٹا آئ اے ای اے کو نہ سونپے گا ۔

 

اس نازک موقعے پر روس نے ایران کی ڈھارس بندھائ اور مدد کا یقین دلایا پیوٹن نے امریکہ کے اس فیصلے کو غلط قرار دیا تھا جس میں ایران پر پابندی لگائ گئ تھی امریکہ اب بھی ایران پر چوری چھپے لگاتار ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام بھی لگا چکا ہے ۔

 

ایران بھی اپنی ایٹمی طاقت بڑھانا چاہتا ہے اور امریکہ کو یہ گوارہ نہیں امریکہ کے ساتھ ساتھ ایران کے ایک اور دشمن اسرائیل کو بھی گوارہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بھی ایران کو کئ بار دھمکی دے چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے والے اپنے قدموں کو پیچھے کھینچ لے یہی اس کیلیے اچھا ہو گا ۔

 

مزید پڑھیں: روس نے بیلا روس کے ذریعے ایک نیو کلیئر برج ہیڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+