روس نے بیلا روس کے ذریعے ایک نیو کلیئر برج ہیڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے

بے شک پوری دنیا یوکرین جنگ کے ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے لیکن ولادیمیر پیوٹن کے ارادوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ ایک بڑی اور لمبی جنگ کی تیاری میں ہیں بین الاقوامی میڈیا میں آئ خبروں کے مطابق یورپ کو ایٹمی ہتھیاروں کی رینج میں رکھنے کیلیے اور نیٹو کی طرف سے کسی بڑے حملے سے بچنے کیلیے پیوٹن ایک ایٹمی برج ہیڈ بنا سکتے ہیں اور اگر روس نے یہ مقام حاصل کر لیا تو نیٹو اور یورپ کو کوئ نہیں بچا سکے گا ۔

 

چوبیس فروری یہ وہ تاریخ ہے جب  روس نے یوکرین پر پہلا حملہ کیا تھا اس دن سے ہی دنیا کو یہ خوف ستا رہا ہے کہ کہیں روس ایٹمی حملہ نہ کر دے اور اب یہ ڈر سچ ثابت ہونے والا ہے کیونکہ پیوٹن اب بیلا روس کی مدد سے بیلا روس میں  برج ہیڈ بنانا چاہتے ہیں ۔

 

برج ہیڈ فوج کی اصطلاح میں ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے کوئ فوج یا تو آگے بڑھتی ہے یا پھر پیچھے ہٹنے کیلیے ایک ایسا پوائنٹ بناتی ہے جہاں سے حملہ آور فوج کو آگے بڑھنے کیلیے مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے ۔

 

روس اس برج ہیڈ کو بیلا روس کے ذریعے نیو کلیئر بنا دے گا کیونکہ پیوٹن بیلا روس میں روس کے ایٹمی وار ہیڈز اور ان ہتیھاروں کو لے جانے والی میزائلیں تعینات کریں گے ان حالات میں اگر نیٹو نے روس کے خلاف کوئ بڑا قدم اٹھایا تو روس اس  نیو کلیئر برج ہیڈ سے یعنی بیلا روس سے  نیٹو کے ٹھکانوں پر اور یورپی ملکوں پر حملہ کو سکتا ہے ۔

 

اور اگر کسی وجہ سے روس کو پیچھے ہٹنا پڑا تو روس سے پہلے حملہ بیلا روس پر ہی ہو گا  ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے ہی روس نے ایسا نیو کلیئر برج ہیڈ بنانا شروع کر دیا تھا اور روس نے جب یوکرین پر حملہ کیا تھا تو یہ وار ہیڈ ریڈی فار ایکٹیویشن مرحلے تک پہنچ چکا تھا ۔

 

مزید پڑھیں: پیوٹن ایران سے نیو کلیئر سمجھوتے پر ادھوری بات چیت مکمل کرنے کیلیے تہران پہنچ گۓ ہیں


 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+