جرمنی میں جی 7 بیٹھک کے رہنماؤں نے پیوٹن کا مذاق اڑایا
- 28, جون , 2022
جرمنی میں ہونے والی جی7 کی نات چیت آج سے شروع ہو رہی ہے یہ بات چیت تین دن جاری رہے گی اس سات ملکوں کے گروپ میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، کینیڈا ، اٹلی اور جاپان شامل ہیں اس بات چیت میں ان ملکوں کے رہنما شرکت کر رہے ہیں جی 7 کو پہلے جی 8 کہا جاتا تھا کیونکہ پہلے اس گروپ میں روس بھی شامل تھا لیکن 2014 ء میں روس کے کریمیا پر قبضے کے بعد روس کو جی 8 سے نکالنے کی دھمکی دی گئ تاکہ روس کریمیا سے اپنی فوج واپس بلا لے اور کریمیا سے قبضہ ہٹا لے لیکن روس نہ مانا تو اس کو جی 8 سے نکال دیا گیا اور اس کے بعد اس گروپ کا نام جی 7 ہے ۔
جرمنی میں جی 7 کے رہنماؤں نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا مذاق اڑایا بارس جونسن نے پیوٹن کی گھڑ سواری کو لے کر مذاق اڑایا اور انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ۔
جی 7 بیٹھک سے پہلے ہی روس کی طرف سے یورپی ملکوں کو بڑی دھمکی دی گئ ہے اور روس نے کہا ہے کہ اگر بڑی جنگ ہوئ تو لندن پہلا شہر ہو گا جس پر روس پہلا حملہ کرے گا روس نے یہ دعو'ی بھی کیا ہے کہ امریکہ نے یورپ میں دو سو ایٹم بم چھپا رکھے ہیں یہ ہتھیار نیٹو کے چھ ملکوں میں چھپاۓ گۓ ہیں ۔
پیوٹن نے بیلا روس کے صدر الکسائنڈر لوکاشنکو سے بات چیت کے دوران یہ دعو'ی بھی کیا ہے کہ ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کیلیے 257 ماہر بھی تیار کیے گۓ ہیں یہ صرف امریکی ماہر نہیں ہیں لیکن زیادہ تر امریکہ کے ہی ہیں اور باقی کچھ نیٹو ملکوں نے امریکہ کے کہنے پر تیار کیے ہیں ۔
روس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے برعکس ان کے پاس ایسا کوئ ملٹری بیس نہیں ہے جہاں انھوں نے ایٹمی ہتھیار چھپا رکھے ہوں روس سے مقابلہ کرنے کیلیے یوکرین نے جرمنی سے تقریباً 3000 اینٹی ٹینک میزائل سسٹم خریدے ہیں جرمنی کے ایک اخبار نے دعو'ی کیا ہے کہ اس سمجھوتے کے بعد 500 میٹر تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی دو کھیپ یوکرین کو مل بھی چکی ہیں ۔
پچھلے کچھ ہفتوں سے یوکرین ہتھیاروں کی کمی کا رونا روتا رہا ہے اور یورپ اور امریکہ سے ہتھیاروں کیلیے اپیل بھی کرتا رہا ہے جس سے یوکرین کو پھر سے مدد ملنے لگی ہے ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یوکرین کی جنگ کو دنیا کی سب سے بڑی جنگ مانا جا رہا ہے حالانکہ روس نے یوکرین کے بہت سے شہروں پر قبضہ کر لیا ہے لیکن زیلینسکی پھر بھی جھکنے کو تیار نہیں ہے ۔
مزید پڑھیں: یوکرین میں جنگ آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے
تبصرے